ریلیف کمشنر رنویر پرساد نے بتایا کہ شمالی ریاست اتر پردیش میں موسلا دھار بارشوں کے دوران مکانات گرنے سے تقریباً 24 افراد ہلاک ہو گئے۔
15 سالہ محمد عثمان جمعے کی شام پریاگ راج شہر میں اپنے دوست کی چھت پر موجود تھے جب آسمانی بجلی گر گئی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
ان کے ساتھی اذنان زخمی ہوگئے اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
محمد عثمان کے والد محمد ایوب نے بتایا کہ ’جیسے ہی انہوں نے چھت پر قدم رکھا ان پر آسمانی بجلی گر گئی اور میرا بیٹا ہلاک ہو گیا۔‘
حکام نے بتایا کہ ریاست میں گزشتہ پانچ دنوں میں آسمانی بجلی گرنے سے 39 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
انڈیا میں مون سون جو جون سے ستمبر تک جاری رہتا ہے، کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات عام ہیں۔
کرنل سنجے سریواستو، جن کی تنظیم لائنٹننگ انڈیا ریزیلیئنٹ انڈیا کے محکمہ موسمیات کے ساتھ کام کرتی ہے، نے بتایا کہ ’جنگلات کی کٹائی، پانی کے ذخائر کی کمی اور آلودگی سب موسمیاتی تبدیلیوں میں حصہ ڈالتے ہیں جس سے زیادہ آسمانی بجلی گرتی ہے۔‘
سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی ڈائریکٹر جنرل سنیتا نارائن کا کہنا ہے کہ ’درجہ حرارت میں 1 ڈگری سیلسیس (1.8 ڈگری فارن ہائیٹ) اضافہ آسمانی بجلی کو 12 گنا بڑھا دیتا ہے۔‘
گزشتہ ایک سال کے دوران انڈیا میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
کرنل سنجے سریواستو کے مطابق انڈیا میں 2016 میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک ہزار 489 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر دو ہزار 869 ہو گئی۔