پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جمعے کو پشاور کی تاریخی درسگاہ ایڈورڈز کالج میں خطاب کرنے آ رہے ہیں اس حوالے سے کالج انتظامیہ نے نوجوانوں کے لیے کھلا دعوت نامہ جاری کیا جس کے تحت کالج کی آفیشل ویب سائٹ پر آن لائن رجسٹریشن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
خیبرپختونخوا میں کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی بندNode ID: 705046
-
’میڈم زیبا کو بتانا کہ عمران خان آیا تھا، معذرت کرنا چاہتا تھا‘Node ID: 705271
عمران خان کے کالج دورے اور خطاب کے حوالے سے سیاسی اور سماجی حلقوں میں بحث شروع ہوگئی ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے عمران خان کے دورے کو سیاسی جلسہ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کا دورہ ضمنی الیکشن این اے 31 کے لیے کمپین کا حصہ ہے، لہذا عمران خان کو کالج میں خطاب سے روکا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر عمران خان کو ایڈورڈز کالج میں خطاب کی اجازت ملتی ہے تو میں بھی چار اکتوبر کو اسی کالج کے گراؤنڈ میں طلبہ سے خطاب کروں گا اگر کسی میں ہمت ہے روک کر دکھائے۔‘
سماجی رہنما سلیم لالہ کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر عمران خان کے دورے پر تنقید کی گئی اور لکھا کہ ’وزیراعلٰی تعلیمی اداروں کو سیاسی بنا رہے ہیں۔ اس دورے سے کالج کے ماحول پر منفی اثرات پر مرتب ہوں گے۔‘
کالج کے ایک طالب علم شوکت خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمران خان کے دورے کے بارے میں کالج انتظامیہ نے دو ہفتے پہلے ہمیں آگاہ کیا۔‘
طالب علم شوکت خان کے مطابق ’ہمیں وائس پرنسپل نے کلاسز میں آ کر عمران خان کا خطاب سننے کا حکم دیا۔‘
عمران خان کے دورے کے موقع پر آج جمعے کو بی ایس اور ایف ایس سی کی کلاسز میں تعلیمی سلسلہ منسوخ کیا گیا۔
شوکت خان نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کی تقریر سننے کے لیے کالج انتظامیہ طلبہ کو مجبور کر رہی ہے۔
ایک اور طالب علم حنیف اللہ نے اردو نیوزکو بتایا کہ ’کچھ وزرا کی جانب سے انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ساتھ باہر سے طلبہ لے کر آئیں۔ اگر کالج میں بدنظمی ہوئی تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔‘
کالج کے بعض طلبہ نے سوشل میڈیا پر ’ایجوکیشن از ناٹ پولیٹیکل‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اس دورے پر اپنی رائے دے رہے ہیں اور کچھ طلبہ نے پیر کو علامتی احتجاج ریکارڈ کرنے کا بھی کہا ہے۔‘
