Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا میں کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی بند

ڈاکٹر عابد جمیل نے بتایا کہ انکالوجی ڈپارٹمنٹ میں صوبے کے 9 ہزار سے زائد مریض رجسٹرڈ ہیں جن کے لیے مفت ادویات فراہم کی جاتی تھیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کینسر کے غریب مریضوں کا ’فری ٹریٹمنٹ فار پور کینسر پیشنٹس‘ کے نام سے گزشتہ 11 برسوں سے جاری مفت علاج تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔
کینسر کے مریضوں کا واحد مرکز پشاور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا شعبہ انکالوجی ہے جہاں 2011 سے خون کے کینسر سمیت ہر قسم کے کینسر کے لیے مفت ادویات فراہم کی جا رہی تھیں۔
رواں برس مئی کے مہینے سے مریضوں کو کینسر کی ادویات کی فراہمی اچانک  بند ہوگئی جس کی وجہ بجٹ کی عدم دستیابی کو قرار دیا گیا۔
گزشتہ 4 ماہ سے ادویات کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جواد احمد جو کہ اپنے والد کے لیے دو برس سے مفت ادویات حاصل کرتے تھے، وہ اب اس سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان ہیں۔
جواد احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور ہیں۔ والد کو کینسر ہے مگر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مفت ادویات کی وجہ سے ان کا علاج جاری تھا۔ اب بہت پریشان ہوں کہ یہ علاج کیسے جاری رکھ سکوں گا۔
شہری جواد احمد نے بتایا کہ ایک ماہ کی ادویات پر 6 سے 8 ہزار روپے خرچ آتا ہے جوکہ میرے بس سے باہر ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ادویات کی عدم دستیابی پر صحافی ارشد یوسفزئی نے ٹویٹ میں لکھا کہ میں اپنے لیے ادویات لینے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس گیا تھا مگر مجھے بتایا گیا کہ ادویات دستیاب نہیں کیونکہ نئے مالی معاہدے پر ابھی تک دستخظ نہیں ہوئے۔
صحافی ارشد یوسفزئی نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں محکمہ صحت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور لکھا کہ میری طرح ہزاروں مریضوں کو تکلیف کا سامنا ہے مگر ہمیں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ اپ پرایئویٹ کمپنی سے یہ ادویات خریدیں جو کہ عام آدمی کے بس سے باہر ہے۔  
اس معاملے پر شعبہ انکالوجی کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر عابد جمیل سے رابطہ کیا تو انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ مئی کے بعد سے ادویات کے لیے فنڈز موجود نہیں، بجٹ کی فراہمی سے متعلق محکمہ صحت کو آگاہ کیا گیا ہے جس کے لیے پی سی ون بھی تیار کرلیا گیا مگر منظوری ہونا باقی ہے۔
ڈاکٹر عابد جمیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ کینسر کے علاج اور ادویات صحت کارڈ میں شامل کرنے کی تجویز زیرِغور ہے تاہم یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ اسی وجہ سے بجٹ میں بھی تاخیر ہورہی ہے۔

ڈاکٹر عابد جمیل نے بتایا کہ ’مریضوں کو بہت تکلیف ہے کیونکہ مفت ادویات حاصل کرنے والے بیشتر مریض انہتائی غریب ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

ڈاکٹر عابد جمیل نے بتایا کہ انکالوجی ڈپارٹمنٹ میں صوبے کے 9 ہزار سے زائد مریض رجسٹرڈ ہیں جن کے لیے مفت ادویات فراہم کی جاتی تھیں۔
ڈاکٹر عابد جمیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مریضوں کو بہت تکلیف ہے کیونکہ مفت ادویات حاصل کرنے والے بیشتر مریض انہتائی غریب ہیں اور پچھلے 11 برسوں سے ان کے علاج کا بیڑا انکالوجی ڈپارٹمنٹ نے اٹھایا ہوا تھا۔‘
دوسری جانب محکمہ صحت نے موقف اپنایا کہ مفت ٹریٹمنٹ کے لیے پی سی ون ریوائز ہو کر منظور دے دی گئی ہے جس کے لیے 550 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، میٹنگ منٹس آنے کے بعد اعلامیہ جاری کرکے فنڈز بھی ریلیز کردیے جائیں گے۔

شیئر: