روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ برقرار، ’مارکیٹ میں ڈالر کی کمی نہیں‘
روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ برقرار، ’مارکیٹ میں ڈالر کی کمی نہیں‘
جمعہ 30 ستمبر 2022 14:48
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ملک بوستان کے مطابق ڈالر ہولڈ کرنے والوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
رواں ہفتے پاکستانی روپے کی قیمت میں 10 روپے سے زائد کی بہتری رپورٹ کی گئی اور مارکیٹ سے ڈالر کی قلت کا رجحان بھی ٹوٹ گیا۔
معاشی ماہرین روپے کے مستحکم ہونے کی ایک اہم وجہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو قرار دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس موقع ہے کہ روپے کی کھوئی ہوئی قدر کو بحال رکھا جائے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کی بہتری کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق جمعہ کو کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت مزید ایک روپے 18 پیسے کی کمی کے بعد 228 روپے 45 پیسے ہوگئی ہے۔
فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ جمعے کو کاروبار کے آغاز سے ہی ڈالر کی خرید و فروخت میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ ایک بار پھر مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار کم ہیں اور فروخت کرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
رواں ہفتے کے پہلے روز روپے کی قدر میں چار روپے کی بہتری رپورٹ کی گئی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس رجحان میں اضافہ بڑھتا گیا اور ایک امریکی ڈالر 239 روپے کی سطح سے کم ہوکر 228 روپے کی سطح پر آگیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کے مطابق پاکستانی روپے میں بہتری کی ایک بڑی وجہ اسحاق ڈار کا وزارت خزانہ کا عہدہ سنبھالنا ہے۔
’ڈالر ہولڈ کرنے والوں کو اندازہ ہے کہ اسحاق ڈار روپے کی قدر کو بہتر کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں گے جس سے روپے کی سطح اوپر آئے گی۔ ڈالر ہولڈ کرنے والوں کو نقصان کا خدشہ ہے، اس لیے اب مارکیٹ میں ڈالر کی کوئی خاص شارٹیج بھی نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں روپے کی قدر میں بہتری ایک اچھا عمل ہے۔ یہ سلسلہ آنے والے دنوں تک رہ سکتا ہے۔ امید ہے کہ روپے کی قدر میں مزید بہتری آئی گی۔
جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بہت عرصے بعد پاکستان میں اچھے دن دیکھنے کو ملے ہیں۔
’اسحاق ڈار کی واپسی سمیت عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کو ریلیف دینے کی خبروں نے کرنسی کو سہارا دیا ہے۔ ملک میں بدترین سیلابی صورتحال میں ورلڈ بینک، آئی ایم ایف سمیت دیگر کا بیان ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں حکومت کو معاشی حوالے سے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
’گزشتہ دور حکومت کے طرز پر کام کرنا بھی آسان نہیں ہوگا۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط ہیں، سٹیٹ بینک اب وزارت خزانہ کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ ایک آزاد باڈی ہے۔ اور اس کے ساتھ جیسے ماضی میں حکومت ڈالر اوپن مارکیٹ سے خرید کر اپنی ضرورت پوری کرتی تھی وہ اب پوری نہیں کر پائے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈالر کے ریٹ اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی روپیہ انڈر پریشر ہونے کے ساتھ ساتھ انڈر ویلیو بھی ہے۔ روپے کو اپنی اصل قیمت پر واپس آنا چاہیے۔‘