امریکہ کی مشرق وسطیٰ میں نائب ایلچی مورگن اورٹاگس نے کہا ہے کہ امریکہ نے ’سرخ لکیر‘ کھینچی ہے کہ گذشتہ برس اسرائیل سے شکست کھانے والے مسلح گروہ حزب اللہ کو لبنان کی نئی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور لبنان کے صدر جوزف عون کے منتخب ہونے کے بعد جمعے کو کسی امریکی سینیئر عہدیدار کا لبنان کا یہ پہلا دورہ تھا۔
ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب لبنان میں کابینہ کی تشکیل تعطل کا شکار ہے جہاں حکومتی عہدے فرقے کی بنیاد پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔ حزب اللہ کی اتحادی جماعت ’امل‘ نے تمام شیعہ مسلم وزرا کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کابینہ کی تشکیل کو تعطل میں رکھا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
لبنانی صدر سے بیروت میں جی سی سی کے سیکرٹری جنرل کی ملاقاتNode ID: 884923
-
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملے میں 24 افراد زخمی: وزارت صحتNode ID: 885103
لبنان کے صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد مورگن اورٹاگس نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ سے ’خوفزدہ‘ نہیں ہیں ’کیونکہ وہ فوجی اعتبار سے شکست کھا چکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے واضح سرخ لکیر کھینچ رکھی ہے کہ وہ حکومت میں شامل ہو کر لبنان کے لوگوں کو دہشت زدہ نہیں کر سکیں گے۔‘
مورگن اورٹاگس کے بارے میں توقع کی جا رہی تھی کہ وہ لبنانی حکام کو حزب اللہ کے بارے سخت پیغام دیں گی جو جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں سے شدید متاثر ہوئی ہے۔
نومبر میں امریکہ اور فرانس کی ثالثی سے جنگ بندی ہوئی تھی جس میں اسرائیل کو جنوبی لبنان سے اپنی فوج کو نکالنے کے لیے 60 روز کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ حزب اللہ بھی اپنے جنگجوؤں کو نکالے گا اور لبنانی فوج علاقے میں تعینات ہوگی۔ اس ڈیڈ لائن کو 18 فروری تک بڑھایا گیا تھا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی ایلچی لبنان کے نامزد وزیراعظم نواف سلمان اور سپیکر نبی بیری سے بھی ملاقات کریں گی جو ’امل‘ کے سربراہ ہیں۔