Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے جوہری حملے کی دھمکی کو سنجیدگی سے لیا ہے: امریکہ

یوکرین تنازع پر روسی صدر نے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیا ہے تاہم فی الحال جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا امکان نہیں دیکھ رہا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اس بارے میں روس سے رابطے میں بھی ہے۔
انہوں نے کہ اگر روس ایسا کچھ کرتا ہے تو امریکہ بھی فیصلہ کن ردعمل دے گا۔
گزشتہ ہفتے روسی صدر نے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔
صدر ولادیمیر پوتن نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اگر مغرب نے تنازع پر اپنی جوہری بلیک میلنگ دکھائی تو ماسکو اپنے تمام وسیع ہتھیاروں کی طاقت سے جواب دے گا۔
امریکہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعے کو صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے چار علاقے روس میں ضم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
یورپی رہنماؤں نے یوکرینی علاقوں کے روس کے ساتھ الحاق کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اور البانیہ کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس کو روس نے ویٹو کر دیا۔

لوگانسک، ڈونیسک، خیرسون اور ژاپوریژیا کو روس میں شامل کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس قرارداد میں یوکرینی علاقوں میں ریفرنڈم اور ان کے روس کے ساتھ الحاق کی مذمت کی گئی تھی۔
روس کے سٹریٹیجک پارٹنر چین نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔
جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا نے یوکرینی علاقوں کے روس میں ضم ہونے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی گفتگو میں کہا ہے کہ یوکرینی علاقوں کی روس میں شمولیت غیرقانونی اور ملک کی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔

شیئر: