انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران ہنگامہ آرائی، 174 افراد ہلاک
انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران ہنگامہ آرائی، 174 افراد ہلاک
اتوار 2 اکتوبر 2022 6:16
انڈونیشیا کی حکومت نے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈونیشیا میں حکام کا کہنا ہے کہ فٹبال سٹیڈیم میں میچ کے دوران مظاہرین کے پِچ پر حملہ کرنے اور بھگڈر مچنے سے 174 افراد ہلاک اور 180 زخمی ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کی رات مشرقی شہر ملنگ کے کنجوروہان سٹیڈیم میں اریما ایف سی کے حامیوں نے فٹبال کے میدان پر اس وقت دھاوا بول دیا جب ان کی ٹیم پرسیبا سورابایا سے 3-2 سے ہار گئی۔
پولیس نے شائقین کو سٹینڈ پر واپس آنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی اور دو اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
مشرقی جاوا کے پولیس چیف نیکو افینٹا نےاتوار کو بتایا کہ ’بہت سے لوگ جب ایک ساتھ باہر نکلنے کے لیے بھاگے تو کچلے گئے اور بعض کا دم گھٹنے لگا۔‘
انہوں نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ اس واقعے میں جسے پولیس نے ’فساد‘ قرار دیا ہے،127 افراد ہلاک ہوئے تاہم بعد میں یہ تعداد 174 تک پہنچ گئی۔
ہسپتال کے ایک ڈائریکٹر نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ متاثرین میں سے ایک کی عمر پانچ سال تھی۔
بھگدڑ کے دوران سٹیڈیم کے اندر سے لی گئی تصاویر میں بڑی مقدار میں آنسو گیس کی شیلنگ اور لوگ باڑ پر چڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
انڈونیشیا کی حکومت نے اس واقعے پر معافی مانگتے ہوئے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔
سٹیڈیم میں 42 ہزار افراد موجود تھے اور پولیس کا کہنا ہے کہ تین ہزار تماشائیوں نے پچ پر دھاوا بول دیا۔
پولیس چیف نیکو افینٹا نے کہا کہ ’ہم یہ بتانا چاہیں گے کہ یہ سب انتشار پسند نہیں تھے۔ صرف وہ تین ہزار کے قریب جو پچ میں داخل ہوئے۔‘
انڈونیشیا کے کھیل اور نوجوانوں کے وزیر زین الدین امالی نے براڈکاسٹر کومپاس کو بتایا کہ ’یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس نے ہمارے فٹبال کو ایسے وقت میں نقصان پہنچایا ہے جب حامی سٹیڈیم سے فٹ بال میچ دیکھ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم میچ کی تنظیم اور حامیوں کی حاضری کا اچھی طرح سے جائزہ لیں گے۔ کیا ہم دوبارہ حامیوں کے میچوں میں شرکت پر پابندی لگائیں گے؟ ہم اسی پر بات کریں گے۔‘
فٹبال ایسوسی ایشن آف انڈونیشیا نے ایک ہفتے کے لیے فٹبال میچز معطل کر دیے ہیں۔
ایسوسی ایشن نے اریما ایف سی پر بقیہ سیزن کے لیے ہوم گیمز کی میزبانی کرنے پر پابندی عائد کر دی اور کہا ہے کہ وہ ایک تحقیقاتی ٹیم ملنگ بھیجے گی۔
پی ایس ایس آئی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ’ہمیں افسوس ہے اور اس واقعے پر متاثرہ خاندانوں اور تمام فریقین سے معافی مانگتے ہیں۔‘