شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ ’جاپانی فضائی حدود استعمال کیں‘
میزائل فائر ہونے کے بعد جاپانی حکومت نے فوری طور پر حفاظتی انتظامات شروع کیے (فوٹو: روئٹرز)
شمالی کوریا نے ایک ایسا درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا میزائل فائر کیا ہے جو جاپان کے اوپر سے گزرا اور خوف و ہراس پھیلا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو میزائل نظر میں آتے ہی حکام نے شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایت کی اور ٹرین سروس بھی بند کر دی گئی، یہ صورت حال میزائل کے سمندر میں گرنے تک برقرارر ہی۔
2017 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل نے جاپان کے اوپر سے پرواز کی ہے۔
جاپان کا کہنا ہے کہ میزائل نے چار ہزار چھ سو کلومیٹر (دو ہزار آٹھ سو 50 میل) سے زائد کا فاصلہ طے کیا جو کہ شمالی کوریا کا اب تک کا سب سے طویل فاصلے کا ٹیسٹ ہو سکتا ہے۔
امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے دنوں میں پیانگ یانگ کی طرف سے 10 روز میں پانچواں تجربہ کیا ہے۔
پچھلے ہفتے مذکورہ تینوں ملکوں نے مل کر جنگی مشقیں کی تھیں۔
میزائلز کے حالیہ تجربات پر امریکی حکومت کی جانب سے کچھ خاص ردعمل سامنے نہیں آیا ہے جس کی وجہ ماہرین یہ بتا رہے کہ اس کی توجہ یوکرین جنگ اور دیگر بیرونی بحرانوں پر مرکوز ہے تاہم امریکی فوج نے خطے میں طاقت کے مظاہرے قدرے تیز کیا ہے۔
جاپانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے میزائل کو گرانے کی بھی کوشش کی گئی۔
وزیر فاع یسوکازو ہمادا کا کہنا ہے کہ حکومت کسی بھی قسم کے جوابی ردعمل سے گریز نہیں کرے گی، جس میں جوابی حملہ بھی شامل ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا نے بھی شمالی کوریا کے پے در پے میزائل تجربات کے جواب میں اپنے دفاع کو مضبوط کیا ہے۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے تعاون سے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بڑھائے گا۔
جاپانی حکومت کے ترجمان ہیروکازو میٹسونو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’شمالی کوریا کی جانب سے بار بار میزائلوں کے چلائے جانے سے جاپان اور پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوئے ہیں بلکہ یہ عالمی برادری کے لیے سنجیدہ مشکلات کا باعث ہو سکتے ہیں۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ میزائل ساڑھے چار ہزار سے 46 سو کلومیٹر تک اڑا جس کی رفتار ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ آف چیف سٹاف کا کہنا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ میزائل جاگنگ صوبے سے چلایا گیا جہاں شمالی کوریا پہلے بھی میزائل تجربات کرتا رہا ہے جن میں ’ہائپرسونک‘ میزائل بھی شامل تھے۔