Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا سے ہزاروں اموات کا خدشہ: ڈبلیو ایچ او

ڈاکٹر پالیتھا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او حکومت کے ساتھ مل کر مکمل نقصان کا تخمینہ لگا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی دوسری لہر آ رہی ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو جنوری تک 27 لاکھ کے قریب ملیریا کیسز سامنے آسکتے ہیں جس سے ہزاروں اموات کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو۔ایچ۔او) کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہیپالا نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا، خسرہ، ڈائریا اور ڈینگی جیسی وبائی امراض تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور عالمی برادری کی شدید مدد کی ضرورت ہے، کیونکہ تقریبا 82 لاکھ افراد کو صحت کے حوالے سے مدد کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے ڈبلیو ایچ او کے اعدادوشمار بتاتے ہوئے کہا کہ امراض کے رجحان سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جنوری کے شروع تک 27 لاکھ ملیریا کے کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔
اردو نیوز کے ایک سوال پر ڈاکٹر پالیتھا نے بتایا کہ ملیریا کے کیسز میں اموات کا عمومی تناسب دو سے تین فیصد ہوتا ہے اس طرح ہزاروں افراد کی اموات کا خدشہ ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ کتنی جلدی ان امراض کی تشخیص کی جاتی ہے اور کتنا جلدی اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں اموات کو بہت کم بھی کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دس فیصد تک ہسپتال اور صحت کی دیگر سہولیات متاثر یا تباہ ہو چکی ہیں اور ڈبلیو ایچ او حکومت کے ساتھ مل کر ان کی بحالی کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں 32 ترجیحی اضلاعات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او دنیا بھر سے پاکستان کے لیے مدد کی اپیل کر رہا ہے اور اس سلسلے میں آٹھ کروڑ پندرہ لاکھ ڈالر کی اپیل جاری کی گئی ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں جنوری سے پہلے مدد اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔

ڈاکٹر پالیتھا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او حکومت کے ساتھ مل کر مکمل نقصان کا تخمینہ لگا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ سیلاب ذدہ علاقوں میں ڈبلیو ایچ او نے تین سو سے زائد موبائل ہیلتھ ٹیمز تعینات کر دی ہیں جو گاؤں گاؤں جا کر خدمات مہیا کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں چھٹیاں منسوخ کر کے ھفتے میں سات دن کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ لاکھوں ڈالرز کی ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں اور دو ہزار ہیلتھ کیمپس بھی لگائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر پالیتھا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او حکومت کے ساتھ مل کر مکمل نقصان کا تخمینہ لگا رہا ہے۔ انہوں نےکہا سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں کوشش کر رہی ہیں، تاہم چیلنج اتنا بڑا ہے کہ دنیا کی کسی حکومت کے لیے یہ مشکل کام ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک بھر کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور بھوک اور افلاس زدہ بچے دیکھ کر رو بھی پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کو اس وقت سب کو مل کر جانیں بچانے کی کوشش میں لگ جانا چاہیے کیونکہ سردیوں میں سڑکوں پر موجود لوگوں میں مزید اموات کا خدشہ ہے۔

شیئر: