تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہے: سعودی وزیر خارجہ
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سٹریٹجک تعلقات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے العربیہ نیوز چینل کو بتایا ہے کہ اوپیک پلس کا تیل کارٹیل کے پیداواری ہدف کو یومیہ 20 لاکھ بیرل تک کم کرنے کا حالیہ فیصلہ خالصتاً اقتصادی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تیل پیدا کرنے والے ممالک کے توانائی کے وزراء نے گذشتہ ہفتے بدھ کو ملاقات میں کٹوتیوں پر اتفاق کیا تھا جو اگلے ماہ سے نافذ العمل ہوں گی۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہے اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پر لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام کیا اور مناسب فیصلہ کیا۔ اوپیک پلس ممالک مارکیٹ میں استحکام اور پروڈیوسرز اور صارفین کے مفادات کو حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سٹریٹجک تعلقات ہیں جو علاقائی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں کردار ادا کیا ہے۔
’دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد سے امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق ادارہ جاتی رہا ہے۔‘
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے حوالے سے شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’ہم یوکرینی بحران کے فریقین کو تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یمن میں جنگ بندی کو بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ یمنی حکومت نے ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی کوششوں میں بڑی لچک اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
ایران کے ساتھ بات چیت کے بارے میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ابھی تک کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ہے اور مملکت مذاکرات کے چھٹے دور میں داخل ہونے پر غور کر رہی ہے۔
سعودی عرب اور چین کے درمیان تعلقات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’یہ سب سے پہلے اقتصادی ہے اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کئی مشترکہ منصوبے جاری ہیں۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عراق اس سیاسی بحران پر قابو پالے گا جو اس وقت اسے متاثر کر رہا ہے۔