Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

12 اکتوبر پر ن لیگ کی خاموشی، پارٹی ’نئی حقیقتوں‘ میں کھو گئی ہے؟

12 اکتوبر 1999 کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
22 سال میں پہلی مرتبہ پاکستان مسلم لیگ ن نے 12 اکتوبر یوم سیاہ کے طور پر نہیں منایا، اور نہ ہی کسی بھی شہر میں کسی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 
تاہم صرف نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق نے 12 اکتوبر 1999 کی مناسبت سے ٹویٹس کیں اور اس کو ’قومی تاریخ کا سیاہ دن‘ قرار دیا۔ 
12 اکتوبر 1999 کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو وزیراعظم نواز شریف نے ان کے عہدے سے برطرف کر کے جنرل ضیا الدین بٹ کو آرمی چیف تعینات کیا تو انہوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ 
پاکستان مسلم لیگ ن پرویز مشرف کے اس اقدام کو ہر سال یوم سیاہ کے طور پر مناتی تھی اور اس سلسلے میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں اس کے پارٹی سیکریٹریٹ میں مرکزی تقریب منعقد ہوتی تھی جبکہ اسلام آباد سمیت ہر شہر میں اس حوالے سے پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔

12 اکتوبر کے دن مریم نواز کا ٹوئٹر بھی مکمل خاموش رہا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد کی تقریب سے مسلسل کئی سال تک مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجا ظفرالحق جو پیرانہ سالی کے باعث ان دنوں عملی سیاست سے دور ہیں، خطاب کیا کرتے تھے۔ یہ تقریب مسلم لیگ ہاؤس میں منعقد ہوتی تھی۔ اس دفعہ اس نسبت سے کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔ 
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے راجا ظفرالحق نے کہا کہ ’اب ایک 12 اکتوبر تھوڑی ہے، اس کے بعد بھی اتنے دن ایسے آئے ہیں جب اس ملک میں آئین کو روندا اور توڑا گیا کہ ان کو یاد رکھنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔‘
’اس کے باوجود پرویز مشرف کے 12 اکتوبر 1999 کے اقدام کے پاکستان مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ن کی قیادت کی سیاست پر بڑے گہرے اثرات تھے۔ اس لیے اس دن کو یاد رکھنا اور اس کے بارے میں نئی نسل کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔‘
مسلم لیگ ن کی جانب سے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر نہ منانے، کوئی تقریب منعقد نہ کرنے اور اس حوالے سے کوئی بیان بھی جاری نہ کرنے کے حوالے سے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بات بھی میرے علم میں نہیں ہے۔ 
نواز شریف کی جلا وطنی کے دور میں جدہ سے وطن واپس آنے اور بعد ازاں وزیراعظم بن جانے کے بعد بھی ان کی جانب سے ایک دن پہلے ہی اس سلسلے میں خصوصی بیانات جاری کیے جاتے تھے تاکہ اگلے دن اخبارات میں ان کو نمایاں جگہ مل سکے، اور قوم کو 12 اکتوبر کو ہونے والے غیرآئینی اقدام کے بارے میں یاد دہانی کرائی جا سکے۔ 
نواز شریف کی ہر پریس کانفرنس اور جلسوں سے خطاب کا آغاز 12 اکتوبر سے شروع ہو کر جلا وطنی اور اس کے ان کی نظر میں ملک پر پڑنے والے منفی اثرات پر مشتمل ہوتا تھا۔ لیکن آج انہوں نے جنرل پرویز مشرف کے اقدام کی مذمت میں ٹویٹ تو کی لیکن وہ بھی دن گزرنے کے بعد۔
نواز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’آج 12 اکتوبر کے دن آئین روندا گیا، قانون توڑا گیا، پارلیمنٹ توڑی گئی۔ چار بار ہم نے یہ تماشہ دیکھا۔ پھر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان پیچھے کیوں رہ گیا؟ ملک ترقی کیوں نہیں کرتا؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج کا دن پاکستان کی اس درد ناک تاریخ سے سبق سیکھنے کا دن ہے۔ بہت ٹھوکریں کھا لیں، بہت دکھ سہہ لیے۔اب بھی وقت ہے۔‘
موجودہ وزیراعظم شہباز شریف بھی 12 اکتوبر کے اقدام کے حوالے سے ہمیشہ مذمتی بیان جاری کرتے اور اس اقدام کو پاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے رہے ہیں۔ 
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا پرویز مشرف کے حوالے سے لب ولہجہ ہمیشہ سے سخت رہا ہے لیکن آج 12 اکتوبر کے دن ان کا ٹوئٹر بھی مکمل خاموش رہا ہے۔ 
موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف، پرویز مشرف کے خلاف قومی اسمبلی کے فلور پر سخت تقاریر کے حوالے سے معروف ہیں جبکہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پرویز مشرف کے خلاف بیانات کا خمیازہ بھگتنے کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے رہے، لیکن آج 22 سال بعد ان دونوں رہنماؤں نے بھی خاموش رہنا ہی مناسب سمجھا ہے۔ 
خواجہ سعد رفیق نے آج کے دن کی مناسبت سے ٹویٹ کی اور لکھا کہ ’12 اکتوبر 99 کوجمہوریت کا قتل نہ کیا جاتا تو پاکستان بام عروج پر پہنچ چکا ہوتا۔ نواز شریف کو ایٹمی دھماکوں کی سزا دی گئی، جمہوریت ڈی ریل ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’8 سالہ دور جبر میں کشمیر بھارت کی جھولی میں گرا۔ کرپشن اپنے عروج پر پہنچی، عدلیہ کو ہاتھ کی چھڑی بنایا گیا۔ 12 اکتوبر قومی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔‘
مسلم لیگ ن کی ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات سمیت وفاقی کابینہ کے کسی بھی دوسرے اہم رکن نے بھی 12 اکتوبر کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اس حوالے سے یہ چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن اقتدار میں آنے کے بعد پرویز مشرف کے ادارے کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتی۔ 
تاہم اس حوالے سے تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ’12 اکتوبر 1999 ایک بہت پرانا واقعہ ہے۔ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں اب نئی حقیقتوں میں کھو گئی ہیں۔ 12 اکتوبر اب کسی کو یاد بھی نہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ مسلم لیگ ن کو یہ دن یاد نہیں یا وہ جان بوجھ کر بھول رہی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی نئی حقیقتوں میں کھو جاتا ہے تو پھر اس طرح کی پرانی باتوں کو یاد رکھنا ضروری نہیں ہوتا۔ یقیناً وہ 12 اکتوبر 1999 جیسے پرانے واقعے کو بھلا چکے ہیں۔‘

شیئر: