Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ ہائیکورٹ میں بجلی بند، کے الیکٹرک کے سربراہ کے وارنٹ گرفتاری جاری

بجلی بندش سے سندھ ہائیکورٹ کے مختلف بینچز میں کیسز کی سماعت متاثر ہوئی۔ فائل فوٹو: کے الیکٹرک
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کی فراہمی منقطع ہونے پر عدالت نے کے الیکٹرک کے چیف ایگریکٹو آفیسر (سی ای او) مونس عبداللہ علوی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالتی احکامات کے بعد کے الیکٹرک انتظامیہ کے نمائندے نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ نیشنل گرڈ سسٹم سے بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کے باعث بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔
کے الیکٹرک نے بتایا کہ بجلی کی بحالی کے لیے کام جاری ہے۔
جمعرات کی صبح عدالتی کارروائی کے اوقات کے آغاز پر سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کی فراہمی منقطع  ہونے پر جسٹس صلاح الدین پہنور نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی ای او کے الیکٹرک کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
جسٹس صلاح الدین کا کہنا تھا کہ کورٹ میں سینکڑوں مقدمات زیر سماعت ہیں، ایسے میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے سائلین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس جاوید عالم اوڈھو کو احکامات دیے تھے کہ وارنٹ کی ایک گھنٹے میں تعمیل کی جائے۔ 
عدالتی احکامات کے بعد کے الیکٹرک انتظامیہ کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ کہ ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہے۔
’سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے الیکٹرک کی وجہ سے بند نہیں ہوئی، پورے ملک کا نظام بیٹھا ہوا ہے۔‘
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائی کورٹ کے الیکٹرک کو ماہانہ 60 لاکھ روپے بجلی کا بل دیتا ہے۔ ’بجلی نہیں ہوگی تو عدالتیں کیسے چلائیں، اگر بجلی نہیں ہے تو موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کہ ملک بھر میں بجلی ہے یا نہیں۔‘
عدالت نے کے الیکٹرک حکام کو کہا کہ تحریری طور پر بتایا جائے کہ کمپنی عدالتوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیسے یقینی بنائے گی۔
سٹینڈ بائی جنریٹر سے بعض عدالتی بینچز کو بجلی سپلائی کی گئی جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے کئی بینچز میں اندھیرا چھایا رہا۔

شیئر: