Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت کے تین علاقوں طائف، باحہ اور ابہا میں مصنوعی بارش

چار مخصوص طیاروں نے تینوں شہروں میں 84 پروازویں کی ہیں( فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں موسمیات کے قومی مرکز نے کہا ہے کہ ’اگست اور ستمبر کے دوران طائف، باحہ اور ابہا میں مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا ہے۔ تینوں علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کی ضرورت تھی‘۔
اخبار24 کے مطابق قومی مرکز کا کہنا ہے کہ’ مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی مخصوص مقامات پرکلاوڈ سیڈنگ کے ذریعے کی جاتی ہے‘۔
چار مخصوص طیاروں سے 84 پروازوں کے ذریعے طائف، باحہ اور ابہا میں مصنوعی بارش کرائی گئی۔ پروازوں کا دورانیہ 316 گھنٹے تک رہا۔
یاد رہے کہ مملکت میں سب سے پہلے مصنوعی بارش اپریل 2022 کے دوران ریاض، قصشیم اور حائل میں ہوئی تھی۔
 مملکت نے 1990 میں مصنوعی بارش کے پہلے تجربے کے لیے امریکن یونیورسٹی وایومنگ کے ساتھ معاہدہ کیا۔ 1990 میں اس پر عمل کیا گیا- اس کے بعد ریاض، قصیمِ، حائل، مملکت کے شمال مغربی اور جنوب مغربی علاقوں میں بھی مصنوعی بارش کے تجربات کیے گئے۔ 
 سعودی عرب کو 4 اسباب کی وجہ سے مصنوعی بارش کی ضرورت ہے۔ اول یہ کہ بارش کا سالانہ تناسب 100 ملی میٹر سے اوپر نہیں جاتا جس کی وجہ سے مملکت دنیا کے خشک ترین ممالک کی صف میں ہے۔ 
گزشتہ عشروں کے دوران آبادی بڑھ جانے سے آبی ذرائع پر دباؤ بڑھا ہے۔ صنعت، تو انائی، نقل و حمل، کانکنی اور زراعت کے شعبوں میں بڑی وسعت  پیدا ہوئی ہے۔ مملکت کو سالانہ 24 ارب مکعب میٹر پانی کی ضرورت ہے۔

شیئر: