ایم کیو ایم پاکستان کا اہم تنظیمی اجلاس پیپلز پارٹی سے بات چیت کی نذر ہو گیا
ایم کیو ایم پاکستان کا اہم تنظیمی اجلاس پیپلز پارٹی سے بات چیت کی نذر ہو گیا
جمعرات 20 اکتوبر 2022 23:12
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ ’پیپلز پارٹی سے بلدیاتی بل میں ترمیم کے سلسلے میں گفتگو ہوئی ہے‘ (فائل فوٹو: ایم کیو ایم)
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا اہم تنظیمی اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کی نذر ہو گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی اختلافات حل کرنے کے لیے رابطہ کمیٹی نے عارضی مرکز بہادر آباد میں سر جوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس اجلاس کا مقصد ناراض رہنماؤں کی واپسی، روٹھوں کو منانے اور اپنوں کو گلے لگایا جائے۔ اس اہم اجلاس کی سکیورٹی کے انتظامات بھی سخت رکھے گئے تھے۔
ایم کیو ایم نے اجلاس کے معاملات کو خفیہ رکھنے کے لیے بھی اراکین رابطہ کمیٹی کو سخت احکامات جاری کیے تھے، تاہم پیپلز پارٹی کے وفد کی ایم کیو ایم مرکز دورے کی وجہ سے اس اجلاس میں تفصیلی گفتگو نہ ہوسکی۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی واپسی پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پیپلز پارٹی سے بلدیاتی بل میں ترمیم کے سلسلے میں گفتگو ہوئی ہے۔ امید ہے یہ سلسلہ آگے بڑھے گا اور ایم کیوایم سے کیے وعدے پورے کیے جائیں گے۔‘اس سے قبل ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے جمعرات شام پارٹی کے عارضی مرکز بہادر آباد میں ایک اہم اجلاس رکھا گیا تھا جو معمول کا ہی اجلاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سے طے کیے گئے معاہدوں پر تفصیلی غور و فکر کرنا تھا۔ موجودہ اتحادی حکومت میں شمولیت پر جن نکات پر معاملات طے پائے تھے ان کا تفصیلی جائزہ بھی لینا تھا۔
’اجلاس میں اراکین رابطہ کمیٹی اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کی کارکردگی پر بات کرنا تھی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں رابطہ کمیٹی موجودہ حالات کے تناظر میں ناراض رہنماؤں کی واپسی اور تنظیمی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے بات ہونی تھی۔‘
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پر سکیورٹی کی ذمہ داری نبھانے والے ایک ذمہ دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’آج ہونے والے اجلاس کے حوالے سے ذمہ داران نے غیر معمولی اقدامات کے احکامات جاری کیے تھے۔‘
’عام طور پر اجلاس کے موقع پر مرکز کے اطراف میں معمولی نوعیت کے اقدامات کرنے کے احکامات دیے جاتے ہیں لیکن اس بار ناصرف پارکنگ بلکہ مرکز کے اطراف میں بھی کارکنان کی ذمہ داریاں لگانے کے احکامات دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے علاوہ دیگر افراد کا داخلہ بھی بند کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ماضی میں تنظیم کا حصہ رہنے والے شاہد پاشا سمیت دیگر کے حوالے سے واضح پیغام ہے کہ انہیں مرکز میں ذمہ داران کی اجازت کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔‘
واضح رہے کہ دو روز قبل گورنر ہاؤس میں ایم کیو ایم پاکستان کے اہم رہنماؤں کی ایک طویل بیٹھک ہوئی تھی جس میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے پارٹی ذمہ داران کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ ’ماضی میں پارٹی کا حصہ رہنے والے اہم رہنماؤں کو ایک موقع اور دیا جائے اور انہیں نہ صرف پارٹی میں واپس لایا جائے بلکہ اہم ذمہ داریاں بھی دی جائیں۔‘
گورنر ہاوس کے اجلاس کی تصدیق کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے دو ارکان اسمبلی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گورنر ہاؤس میں منقعدہ اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کی واپسی پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ اس حوالے سے رابطہ کمیٹی نے اہم اجلاس بلوایا ہے جس میں اس صورت حال پر تفصیلی طور پر غور کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس اجلاس میں سندھ میں بلدیاتی ترامیم کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کی تیار کردہ نئی ترامیم پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔‘