انڈین ریاست اتر پردیش میں چار مسلمان افراد کی ٹرین میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ان کے خلاف دیگر مسافروں کا راستہ روکنے پر تحقیقات کا اعلان کردیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو اتر پردیش کے رکن پارلیمنٹ دیپ لعل بھارتی نے اس وقت بنائی جب ٹرین کھڈا ریلوے سٹیشن پر رکی تھی۔
رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو انہوں نے ستیاگڑھ ایکسپریس میں 20 اکتوبر کو بنائی تھی جب چار افراد نے ٹرین کے اندر نماز پڑھی اور لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بنے۔
مزید پڑھیں
-
تقریب کی وڈیو وائرل ہونے پر اٹھارہ سعودی گرفتارNode ID: 480266
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگوں کو اس سے پریشانی ہوئی کیونکہ ان کی وجہ سے لوگ ٹرین کے اندر آنے اور باہر جانے سے قاصر تھے۔ وہ کیسے ایک عوامی مقام پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟ یہ غلط ہے۔‘
دیپ لعل بھارتی نے اس واقعے کی شکایت انڈین ریلوے کے پاس درج کرا دی ہے۔
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق سینیئر پولیس افسر اوادیش سنگھ کا کہنا ہے کہ ’اس واقعے کی تحقیقات کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔‘
Gorakhpur, Uttar Pradesh | In a viral video, a few men were seen offering namaz onboard a train in Kushinagar.
"Investigation will be done and then further action will be taken on the matter," says Awadesh Singh, SP on a viral video of namaz being offered onboard a train. pic.twitter.com/qYkBgPaHW4
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) October 22, 2022
سوشل میڈیا صارفین ٹرین میں نماز پڑھنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہونے پر انڈین حکام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اشوک سوین نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’سیکولر انڈیا میں نماز پڑھنے بھی ایک جرم بن گیا ہے۔‘
Police is looking for these four Muslims who were offering namaz in side a standing train in UP, India. Offering namaz has become a crime in ‘secular’ India. pic.twitter.com/0TJXrvst7S
— Ashok Swain (@ashoswai) October 22, 2022
احمد خبیر نے نیوز 24 چینل کی ایک پرانی ٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے صارفین کو یاد دلایا کہ اس سے قبل لوگ ٹرین میں گربا بھی کرتے رہے ہیں۔
Here is the tweet by @news24tvchannel on Garba vs Namaz inside train. pic.twitter.com/ZToxu6y7sU
— Ahmed Khabeer احمد خبیر (@AhmedKhabeer_) October 23, 2022
انڈین حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ورن پوری نے واقعے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’مذہب کی آزادی بھی کچھ پابندیوں کے ساتھ آتی ہے۔ اپنی عبادت کریں کسی کے کیے پریشانی پیدا کیے بغیر۔‘
The visuals of Some people offering Namaz inside a train has been surfacing on the SM. The respective authorities have already taken the matter into conscience and acting on it. Freedom of religion is subject to some restrictions, practice beliefs without causing inconvenience.
— Varun Puri (@varunpuri1984) October 22, 2022