پولیس کی زیر حراست پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی تصویر وائرل
ہفتہ 22 اکتوبر 2022 16:25
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد پولیس نے جمعے کو گرفتار کیا تھا (فوٹو: اسلام آباد پولیس ٹوئٹر)
اسلام آباد پولیس کی حراست میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی صالح محمد کی ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں ان کے گلے میں لٹکائی گئی تختی پر پی ٹی آئی رہنما کا نام، ولدیت اور دیگر تفصیل درج ہے۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں مانسہرہ خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والے صالح محمد قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں تاہم سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ابھی تک ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا۔
جمعے کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دیا تو پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے انتخابی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق اس احتجاج کے دوران پی ٹی آئی رہنما صالح محمد نے کارکنوں کے ہمراہ زبردستی الیکشن کمیشن کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور روکے جانے پر اپنے گارڈ سے پولیس پر فائرنگ کرائی۔ اس وجہ سے انہیں اور ان کے ساتھ موجود خیبر پختونخوا پولیس کے گارڈ کو حراست میں لیا گیا۔
سنیچر کو پولیس حراست میں موجود صالح محمد کی تصویر سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی تو اس پر تبصرہ کرنے والوں کی بڑی تعداد نے جہاں ناپسندیدگی کا اظہار کیا وہیں کئی ایسے بھی تھے جو اسے بدسلوکی مان کر یہ کہتے رہے کہ عام آدمی بھی پولیس حراست میں ہر روز ایسے ہی سلوک کا نشانہ بنتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_545.jpg)
ڈاکٹر بینا خان نے موقف اپنایا کہ ’کتنے بے گناہ لوگ جیلوں میں ہوں گے لیکن ان کے لیے آواز تک نہیں اٹھائی جاتی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_552.jpg)
معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ ’اسلام آباد پولیس نے ایک ایم این اے کی تضحیک کی ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_547.jpg)
لحاظ علی نے لکھا کہ ’کسی بھی رکن اسمبلی کے ساتھ اس طرح کا توہین آمیز سلوک روا رکھنا اتنا ہی قابل مذمت ہے جس طرح کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ساتھ کراچی میں روا رکھا گیا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_551.jpg)
متعدد ٹویپس نے نشاندہی کی کہ ایم این اے ہی نہیں بلکہ کوئی عام شہری بھی ہو تو قانون اس کی یوں تضحیک کی اجازت نہیں دیتا۔
ابو ملاحم نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’صرف رکن اسمبلی ہی کیوں کسی بھی شخص یہاں تک کہ کسی مجرم کے ساتھ بھی ایسا سلوک جائز نہیں۔۔۔رائٹ ٹو ڈگنیٹی بنیادی حق ہے۔ ۔یہ تذلیل ہے جس کی کسی قانون اور أئین میں اجازت نہیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما کی تصویر کی وجہ سے اسلام آباد پولیس پر تنقید کا سلسلہ بڑھا تو سنیچر کی شام آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ میں معاملے کی وضاحت کی گئی۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ’آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سی آر او انچارج اور ملوث اہلکار کو تاحکمِ ثانی معطل کردیا ہے۔ اس سارے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو انکوائری کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_549.jpg)
قبل ازیں سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی سنیچر کو کی گئی نیوز کانفرنس میں اپنی پارٹی کے ایم این اے کی تصویر کا ذکر کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس پر تنقید کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’صالح محمد کے گلے میں ایسے تختی لٹکا رکھی گئی ہے گویا وہ کوئی بہت بڑا مجرم ہے۔‘
صالح محمد کی گرفتاری کے بعد جمعے کو اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ ’صالح محمد کے خلاف مقدمہ دہشت گردی ایکٹ، اقدام قتل، بلوہ، کار سرکار میں مزاحمت اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/36491/2022/screenshot_546.jpg)
اسلام آباد پولیس کے مطابق ایم این اے صالح محمد اور ان کے دونوں گن مینوں کو قابو کرکے اسلحہ اپنے قبضہ میں لے لیا گیا۔