سنیچر کو عمران خان کی جانب سے وکیل علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست پر اعتراضات لگائے تھے۔
پیر کو سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا کہ ’ایک اعتراض تو بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کا ہے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’بائیومیٹرک کسی اٹارنی کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔‘
بیرسٹر علی ظفر نے استدعا کی کہ ابھی کے لیے استثنٰی دے دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’اس کیس میں آپ کو جلدی کیا ہے؟‘
عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ’ہمیں نااہل کر دیا گیا ہے۔‘ عدالت نے سوال کیا کہ کس سیکشن کے تحت نااہلی ہوئی تھی؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ’آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل کیا گیا جس کے تحت نااہلی بنتی ہی نہیں۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب کے لیے پیمانہ ایک ہونا چاہیے، اس درخواست میں جلدی کوئی نہیں۔ ’آپ اعتراضات دور کریں اس کے بعد درخواست کو سنیں گے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کا فیصلہ تو ابھی موجود ہی نہیں، یہ عدالت کس فیصلے کو معطل کرے؟ ہم ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں فیصلے کی کاپی نہ ملی تو دیکھیں گے۔‘
عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں رجسٹرار آفس کے اعتراضات تین دن میں دور کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نااہلی کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سنیچر کو عمران خان کی جانب سے وکیل علی ظفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
اپیل میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کو ختم کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے عمران خان کی اپیل پر اعتراضات عائد کیے ہیں جن میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ اپیل کنندہ عدالت میں بائیو میٹرک کرانے نہیں آئے جبکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مصدقہ نقل بھی منسلک نہیں کی گئی۔