ٹوئٹر ایلون مسک کے زیرانتظام، کیا ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال ہو گا؟
ٹوئٹر ایلون مسک کے زیرانتظام، کیا ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال ہو گا؟
ہفتہ 29 اکتوبر 2022 8:14
ایلون مسک نے جمعرات کو ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کی (فوٹو: اے ایف پی)
ایلون مسک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاپ گلوکار کانیے ویسٹ کا اکاؤنٹ بحال ہو گیا ہے، جس کے بعد یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بھی بحال ہو گا؟
ویسٹ جن کو یے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کا اکاؤنٹ یہود مخالف (اینٹی سمیٹک) پوسٹس کے الزام کے تحت معطل کیا گیا تھا۔
تاہم اکاؤنٹ بحالی سے قبل ٹوئٹر انتظامیہ نے ان پوسٹس کو حذف کر دیا تھا۔
ایلون مسک نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’میرے دوست ٹوئٹر پر واپسی پر خوش آمدید‘ تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی کہ ’ان کا اکاؤنٹ انہیں پلیٹ فارم کی حوالگی سے قبل بحال کر دیا گیا جس کے لیے انتظامیہ مجھ سے مشاورت کی اور نہ ہی مطلع کیا۔‘
تقریباً دو سال تک کینے ویسٹ کا اکاؤنٹ بندش کا شکار رہا۔
کانیے ویسٹ کی واپسی کے بعد سے یہ چہ میگوئیاں زور پکڑ گئی ہیں کہ کیا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ٹوئٹر پر واپس آنے والے ہیں؟
اس سے قبل ایلون مسک ایسا اشارہ دے چکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال ہو جائے گا جبکہ ٹرمپ کے حامیوں کے کیپٹل ہل پر حملے کے بعد جب ان کا اکاؤنٹ معطل کیا گیا تھا تو ایلون مسک نے اس کو ’اخلاقی طور پر ایک برا فیصلہ‘ قرار دیا تھا۔
’میرے خیال میں وہ ایک غلط قدم تھا اس نے ملک کے ایک بڑے حصے کو الگ کر دیا اور اس کا نتیجہ ٹرمپ کی زبان بندی کی شکل میں آیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کسی بھی غلط کام پر عارضی معطلی یا دوسری چھوٹی موٹی سزا کے قائل ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کے ٹوئٹر کو خریدنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ٹوئٹر سمجھدار ہاتھوں میں آ گیا ہے۔‘
خیال رہے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے پلیٹ فارم کے لیے 44 ارب ڈالر کی بولی لگائی تھی جو کئی ماہ کی غیریقینی صورت حال اور قیاس آرائیوں کے بعد جمعرات کو بالآخر سودے پر منتج ہوئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’اب ٹوئٹر کو بائیں بازو کے سخت گیر ذہنی مریضوں اور پاگلوں کے ذریعے نہیں چلایا جائے گا جو ہمارے ملک سے بہت نفرت کرتے ہیں۔‘
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سماجی کارکنوں کو یہ خدشات لاحق ہو گئے ہیں کہ پلیٹ فارم پر ہراساں کیے جانے اور غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ خود ایلون مسک بھی اسی پلیٹ فارم پر صارفین کو ٹرول کرتے رہے ہیں۔
انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صارفین اس سودے پر جشن مناتے ہوئے مختلف پوسٹس اور تبصرے کر رہے ہیں اس یقین کے ساتھ کہ اب اعتدال کے ضوابط میں نرمی کی جائے گی۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹوئٹر کو اب باٹس اور جعلی اکاؤنٹس سے جان چھڑانے کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی، جن کی وجہ سے اسے بہت نقصان پہنچا تھا۔ اس سے یہ چھوٹا ہو جائے گا مگر بہتر بھی ہو جائے گا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ اگر ان کا اکاؤنٹ بحال بھی کر دیا گیا تو پھر وہ ٹوئٹر پر واپس نہیں آئیں گے، جس پر ان کے کچھ اتحادی حیران بھی ہیں کیا وہ اس فیصلے پر قائم رہ سکیں گے کیونکہ وہ خود ایک اور صدارتی مہم کا اعلان کرنے والے ہیں جس کے لیے انہیں ایسے موثر پلیٹ فارمز کی ضرورت پڑے گی۔
ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرنے کے بعد ایلون مسک نے کہا تھا کہ ’کانٹینٹ ماڈریشن کونسل کے قیام تک اکاؤنٹس کی بحالی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔‘