Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ایڈز کنٹرول پروگرام سے ’غیرمطمئن‘

خیبر پختونخوا میں اب تک ایڈز کے 5 ہزار 690 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں ایڈز کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی روک تھام میں متعلقہ اداروں کی ناکامی پر صوبائی وزیر صحت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 
خیبرپختونخوا ایڈز کنٹرول پروگرام کے اعدادو شمار کے مطابق ’صوبے میں اب تک ایڈز کے پانچ ہزار 690 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔‘
’2021 میں 746 نئے مریض رپورٹ ہوئے تھے جب کہ رواں سال کے اختتام سے پہلے اب تک 692 سے زائد افراد میں اس کی تشخیص ہوئی ہے۔‘
انچارج ایڈز کنٹرول پروگرام اصغر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صوبے میں ہر ماہ 60 سے 70 شہریوں میں اس مرض کی تشخیص ہو رہی ہے۔‘ 
’یہ مرض مردوں میں زیادہ رپورٹ ہوا ہے جن کی تعداد چار ہزار چار ہے جبکہ 1300 خواتین میں بھی ایڈز کی تشخیص ہو چکی ہے۔‘  

کون سا ضلع زیادہ متاثر ہوا ہے؟  

صوبے میں ایڈز سے سب سے زیادہ پشاور متاثر ہے جہاں اب تک 868 افراد میں اس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
اسی طرح بنوں میں 710، دیر میں 347، چارسدہ میں 303، سوات میں 263، مردان میں 241 اور شمالی وزیرستان میں 251 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایڈز کنٹرول پروگرام  کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 50 خواجہ سراؤں میں ایڈز کی تشخیص ہوئی ہے لیکن خدشہ ہے کہ دیگر کئی خواجہ سرا بھی اس مرض کا شکار ہیں تاہم ان کی بیماری ابھی تک رپورٹ نہیں ہوئی۔  

ایڈز میں اضافے کی وجہ  کیا ہے؟

اصغر خان کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر کیسز میں مریضوں کو ایڈز سے متعلق آگاہی نہیں ہوتی کہ یہ مرض کیسے لگتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہییں۔‘  

انچارج ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق ’صوبے میں ہر ماہ 60 سے 70 شہریوں میں اس مرض کی تشخیص ہورہی ہے‘ (فائل فوٹو: آئی سٹاک)

’زیادہ تر کیسز میں ہم نے دیکھا ہے کہ خواتین کو ان کے شوہر کی وجہ سے بیماری لگی مگر متاثرہ مرد یعنی ان کے شوہر کو یاد نہیں ہوتا کہ انہیں یہ بیماری کہاں سے لگی۔‘   
اصغر خان نے بتایا کہ ’جسم فروشی سے وابستہ خواجہ سراؤں کے علاوہ اب نشے کے عادی افراد میں بھی اس مرض کا اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک صوبے میں موجود ایسے 723 مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس اس وقت تین ہزار 325 مریض موجود ہیں جن کا علاج جاری ہے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ متاثرہ لوگوں کے علاج کے ساتھ آگاہی پھیلانے پر بھی زور دیں تاکہ متاثرہ افراد کی وجہ سے یہ مرض کسی اور تک نہ پہنچے۔‘
اصغر خان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مقصد کے لیے ٹیلی ویژن، اخبارات اور سوشل میڈیا کے علاوہ گھر گھر جا کر لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مدد سے آگاہی پھیلا رہے ہیں۔‘  

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ایڈز کنٹرول پروگرام سے غیر مطمئن کیوں؟ 

صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے ایڈز کنٹرول پروگرام خیبرپختونخوا سمیت دیگر پروگرامز کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کہتے ہیں کہ ’ایڈز کنٹرول پروگرام کا بجٹ تو کافی ہے مگر انتظامیہ قابل نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ان پروگرامز کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ ’ملازمین تنخواہیں لے رہے ہیں مگر کام نہیں کر رہے۔ ہمیں اس پروگرام کی کامیابی کے لیے اچھے پراجیکٹ مینیجرز کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے میں بہت جلد نظرثانی کرکے فیصلہ کرنے والا ہوں۔‘
وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ ’ایڈز کنٹرول پروگرام کا بجٹ تو کافی ہے مگر انتظامیہ قابل نہیں، میری کوشش ہے کہ ان کے اختیارات ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کو منتقل ہوجائیں تاکہ یہ ان کو جواب دہ ہوں۔‘

شیئر: