Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب ممالک کی یکجہتی پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی: سعودی وزیر خارجہ

شہزادہ فیصل بن فرحان نے عرب سربراہ کانفرنس میں سعودی موقف تفصیل سے پیش کیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’عالمی بحرانوں کے منفی اثرات نے عرب ممالک کے مابینمکمل اقتصادی اتحاد کی اہمیت اجاگر کی ہے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے 31 ویں عرب سربراہ کانفرنس کے سامنے سعودی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یکے بعد دیگرے عالمی بحرانوں نے مشترکہ چیلنج دیے ہیں، اس سے عرب دنیا کا امن و استحکام متاثر ہوا ہے۔ اقتصادی بحالی اور عرب شہریوں کے لیے ترقی کے امکانات کمزور ہوئے ہیں۔‘
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی جغرافیائی کشمکش اور مسابقت کی شدت کے باعث مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے عالمی برادری کی استعداد کمزور ہونے کا خطرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملکی اور علاقائی امن کے استحکام کے لیے عرب ممالک کے مابین یکجہتی پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔‘
’عرب ممالک کے اندرونی امور میں خارجی مداخلت، ریاستی اداروں کو کمزور کرنے اور ریاستی ڈھانچے سے باہر مسلح گروپوں اور دہشت گرد ملیشیاؤں کے پھیلاؤ کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں۔ دوسروں کے حساب پر تسلط اور توسیع کے طرز کی مزاحمت کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘
فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’کئی عرب ممالک کو متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اس کے اثرات نہ صرف ان کے اپنے امن و استحکام پر پڑ رہے ہیں بلکہ پورا خطہ بھی متاثر ہورہا ہے۔‘
’عرب ممالک کو احترام باہمی اور مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھ کر تعاون اور مکالمے کے دروازے کھولنا ہوں گے‘۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ یہ بات پوری قوت سے ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت اور حقیقی عرب ثقافت پر ناز ہے۔ ہم اس سے کسی قیمت پردستبردار نہیں ہوں گے اور نہ اغیار کو اپنی قدریں عربوں پر تھوپنے کی اجازت دیں گے۔ ہم اغیار کی ثقافتوں اور اقدار کا احترام کرتے ہیں۔ امید ہے اغیار بھی ایسا ہی کریں گے‘۔ 

فیصل بن فرحان نے کہا کہ پہلی ترجیح فوڈ سیکیورٹی ہونی چاہیے( فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے مزید کہا کہ’ پہلی ترجیح فوڈ سیکیورٹی کا حصول ہونی چاہیے۔ یہ دنیا کے متعدد ممالک کی اولین ترجیحات میں شامل ہے‘۔
انہوں نے زور دیا کہ خوراک کی عرب منڈیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تمام عرب ممالک مل کر افرادی قوت اور قدرتی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
فلسطین کے حوالے سے انہوں نے سعودی عرب کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ’ مسئلہ فلسطین عربوں کا اولیں مسئلہ رہا ہے اور رہے گا۔ جب تک فلسطینی عوام 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار ریاست قائم نہیں کریں گے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو اس وقت تک مسئلہ فلسطین عربوں کا اولیں مسئلہ بنا رہے گا‘۔ 
فیصل بن فرحان نے لیبیا کی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب یہ مانتا ہے کہ لیبیا کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کا حل داخلی مسئلہ ہے۔ اہل لیبیا ہی یہ مسئلہ حل کریں گے۔ بیرونی مداخلت کے بغیر یہ مسئلہ حل کیا جانا ضروری ہے‘۔ 
’سعودی عرب امن و استحکام و تعمیر و ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے سلسلے میں عراق کی بھی ہر طرح سے مدد کرتا رہے گا‘۔ 
فیصل بن فرحان نے لبنان کی خودمختاری اور امن و استحکام کو ناگزیر قرار دیا اورکہا کہ’ ہم چاہتے ہیں کہ لبنان کے نئے صدر کا انتخاب ہو تاکہ وہ لبنانی عوام کو متحد کریں۔ موجودہ بحران سے نمٹنے اور طائف معاہدے کی پابندی کرانے کے لیے موثر علاقائی و بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ مل کر کوشش کریں‘۔ 
شام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب شام میں امن و استحکام چاہتا ہے اور وہاں بحران کے سیاسی حل کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی و عرب کوششوں کے ساتھ ہے۔ شام کی شناخت، اس کے اتحاد، خودمختاری اور سلامتی محفوظ ہونی چاہیے‘۔ 

شیئر: