موسم گرما میں ان کا پانی ٹھنڈا اور سرما میں گرم ہوتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
جرمنی کی ڈارمسٹارڈ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے سکالرز نے السیح کے چشموں پر ریسرچ شروع کر دی ہے۔ یہ چشمے السیح شہر کے مشرق میں وادی السھبا میں واقع ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق جرمن سائنسدانوں کی ٹیم نے السیح چشموں کے بارے میں الخرج میں محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر حسین القحطانی سے تفصیلی بریفنگ لی۔ انہوں نے جرمن سائنسدانوں کو السیح کے چشموں کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز ان چشموں کو بڑا عزیز رکھتے تھے۔
وہ انہیں ایسا قومی سرمایہ مانتے تھے جس سے فائدہ اٹھایا جانا ضروری ہے۔ شاہ عبدالعزیز نے 1358ھ میں مملکت میں پہلا زرعی منصوبہ انہی چشموں کی بنیاد پر شروع کیا تھا۔ جسے ’الخرج زرعی منصوبے ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
جرمن سائنسدانوں نے وادی السھبا پہنچ کر ’عین سمحۃ‘ اور ’عین الضلع‘ کا معائنہ شروع کردیا ہے۔ یہ دونوں مملکت کے بڑے چشمے شمار کیے جاتے ہیں۔ عربی زبان میں عین کے معانی چشمے کے آتے ہیں۔ پہلا چشمہ سمحۃ اور دوسرا چشمہ الضلع کے نام سے معروف ہے۔
السیح کے چشمے بڑے پرانے ہیں۔ موسم گرما میں ان کا پانی ٹھنڈا اور موسم سرما میں گرم ہوتا ہے۔ یہ ان کی ایسی خاصیت ہے جو قدیم ز مانے سے چلی آ رہی ہے۔ ان چشموں سے بھاری مقدار میں پانی نکلتا ہے اور اس سے کھیتی باڑی کی آبپاشی کی جاتی ہے۔ شہر کا نام السیح رکھنے کی وجہ یہی بتائی جاتی ہے کہ یہاں موجود چشموں سے پانی سال بھر نکلتا رہتا ہے۔