سعودی عرب قدرتی حسن وجمال سے مالا مال ہے ۔ خاص کر مملکت کے شمال مغربی علاقوں میں خوبصورت وادیاں ، پہاڑوں سے پھوٹنے والے میٹھے پانی کے چشموں کے علاوہ ایسے منفرد مناظر سے بھرے ہیں جنہیں دیکھنے والے قدرت کے حسن میں کھو جاتے ہیں ۔
العربیہ نیٹ کے مطابق معروف سعودی فوٹوگرافر محمد الشریف نے تبوک کے علاقے’الدیسہ ‘ کے خوبصورت مناظر کو اپنے کیمرے میں اس طرح محفوظ کیا کہ انہیں دیکھنے والا علاقے کی سیاحت کےلئے مجبور ہو اجائے ۔
فوٹو گرافر الشریف کا کہنا ہے کہ’ مجھے الدیسہ کے علاقے سے عشق ہے جہاں قدرت نے بے پناہ حسن بکھیرا ہے ۔ علاقے کی وادیوں اور گھاٹیوں کے خوبصورت مناظر دیکھنے والوں کو اپنا اسیر بنا لیتے ہیں
محمدالشریف کے مطابق وادیوں پر مشتمل اس علاقے میں ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے چشمے موجود ہیں جو سیاحوں کے لئے فرحت بخش ہی نہیں بلکہ دلفریب مناظر کے بھی حامل ہیں ۔
الدیسہ کا علاقہ تبوک ریجن کے جنوب مغربی سمت میں واقع ہے ۔ تبوک کا مدینہ منورہ سے فاصلہ 400 کلو میٹر کے قریب ہے جہاں سے الدیسہ کی مسافت 210کلو میٹر کے قریب ہے ۔
ضباءکی بندرگاہ سے الدیسہ کا فاصلہ 65 کلو میٹر کے قریب ہے ۔ الدیسہ کی وادی ’ قراقر ‘ کے پہاڑی سلسلے کے درمیان واقع ہے ۔ وادی کا داخلی راستہ نسبتا تنگ ہے جوں جوں وادی کی مغربی سمت سفر کرتے جائیں راستہ اور گزرگاہیں کشادہ ہو تی جاتی ہیں ۔ ساتھ قدرتی حسن و جمال کے شاہکار بھی یہاں آنے والوں کے دل ودماغ کو فرحت بخشنے لگتے ہیں ۔
سعودی محکمہ موسمیات کے مطابق الدیسہ وادی کا موسم معتدل رہتا ہے یہ سطح سمندر سے 400 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ وادی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں سردیوں میں موسم نسبتا گرم جبکہ گرمیوں میں درمیانے درجے کا رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ علاقہ انواع و اقسام کے پھلوں کی کاشت کےلئے مشہور ہے ۔
واضح رہے الدیسہ کی وادی سعودی عرب ، مصر اور اردن کے اشتراک سے تعمیر ہونے والے شہرنیوم کے قریب ہے ۔
دریں اثناءتبوک ریجن کی سیاحتی کمیٹی کے زیر اہتمام فیسٹول میں آنے والوں کےلئے الدیسہ کی سیاحت کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے ۔ سیاحتی کمیٹی تبوک اور ضباءکمشنری سے الدیسہ آنے والوں کےلئے خصوصی ٹرانسپورٹ سروس بھی مہیا کی گئی تاکہ سیاحوں کو اس علاقے میں آنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔