Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمارا ہدف 2050 تک کاربن کا اخراج زیرو تک لانا ہے: سعودی ولی عہد

 مشرق وسطی گرین انشیٹو سمٹ  کا دوسرا ایڈیشن پیر کو شرم الشیخ میں مصر اور سعودی عرب کی مشترکہ سربراہی میں منعقد ہوا ہے جس میں دنیا بھر کے رہنما شریک ہوئے۔
مشرق وسطی گرین انیشیٹو سمٹ شرم الشیخ میں جاری کوپ 27 سربراہی اجلاس کے ساتھ ہو رہی ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی میزبانی میں ہونے والی سمٹ میں خطے کو درپیش موسمیاتی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور 2021 میں پہلے سربراہی اجلاس کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا جبکہ ماحولیات کے حوالے سے پروگرام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
الاخباریہ کے مطابق سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب، مشرق وسطی گرین انشیٹو ہیڈکوارٹر کی میزبانی کرے گا جبکہ  گرین مشرق وسطی انیشیٹو کے لیے آئندہ دس برسوں میں 2.5 بلین ڈالر کا تعاون فراہم کرے گا‘۔ 
 پیر کو شرم الشیخ میں مشرق وسطی گرین انیشیٹیو سمٹ کے دوسرے ایڈیشن سے صدارتی خطاب میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’میں خود کو سربراہ کانفرنس میں آپ کے درمیان پا کر خوشی محسوس کررہا ہوں اور تمام شرکا کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے خیر سگالی اور سربراہ کانفرنس کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا پیغام پہنچانا چاہتا ہوں‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے  کہا کہ ’اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ 2030 تک بجلی کی پیداوار کےلیے پچاس فیصد تک تجدید پذیر توانائی پر انحصار کریں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’2035 تک 44 ٹن کاربن کے اخراج کو ختم کردیا جائے گا‘۔
 ’سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا مقصد سرکولر اکانومی اپروچ کے ذریعے 2050 تک کاربن کا اخراج زیرو تک پہنچانا ہدف ہے۔ سعودی عرب توانائی کو زیادہ پائیدار سسٹم کی فراہمی کے لیے مناسب حل تلاش کرنا چاہتا ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور سکیمیں نافذ کرنے کے  لیے تعاون اور یکجہتی کا خواہشمند ہے۔ سربراہ کانفرنس ایسے فیصلے کرے جو روشن مستقبل کی بنیاد بنیں‘۔ 
ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’گرین مشرق وسطی انشیٹو اہداف کے حصول کے حوالے سے اپنے پرعزم ہونے کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہیں‘۔ 

مشرق وسطی گرین انیشیٹو کا مقصد علاقائی کاربن ہائیڈروجن کی پیداوار سے کاربن کے اخراج کو 60 فیصد سے کم کرنا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

مشرق وسطی گرین انیشیٹو کا مقصد علاقائی کاربن ہائیڈروجن کی پیداوار سے کاربن کے اخراج کو 60 فیصد سے کم کرنا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ’ مستقبل کی جانب دیکھنے والے گرین مشرق وسطی انشیٹو کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مسلسل علاقائی تعاون ضروری ہے۔ بین الاقوامی  معاہدوں کے دائرے میں زیادہ تیزی سے عہد و پیمان پورے کرنا ہوں گے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’کاربن کے اخراج میں کمی اور 670 ملین ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اازالے کے لیے خطے کی جانب سے تعاون اور اس حوالے سے کوششوں کا ساتھ دینے کی اشد ضرورت ہے‘۔
’ پچاس ارب درختوں کی شجر کاری اور سبزہ زاروں سے آراستہ علاقہ بارہ گنا بڑھانے اور 200 ملین ہیکٹر خراب اراضی کی اصلاح سے کاربن کے  اخراج کا جو ہدف حاصل ہوگا وہ عالمی اخراج کا  2.5 فیصد ہوجائے  گا‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’کاربن کے اخراج میں کمی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مملکت نے 2030 تک 278 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اخراج کم کرنے کے لیے گرین سعودی عرب انیشیٹو شروع کیا ہے‘۔

انیشیٹیو کے تحت سرمایہ کاری اور نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی (فوٹو: ایس پی اے)

قبل ازیں سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان گرین مشرق وسطی انیشیٹو سمٹ کے دوسرے ایڈیشن میں شرکت کے لیے ریاض سے مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ پہنچے۔
شرم الشیخ پہنچنے پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے پرتپاک خیر مقدم کیا۔
قاہرہ میں سعودی سفارتکار اورکانفرنس میں سعودی عرب کی نمائندگی کے لیے چھ رکنی وزارتی وفد بھی استقبال  کے لیے موجود تھا۔ وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ 
اس سے قبل ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی سرپرستی میں گرین مشرق وسطی انیشیٹیو کانفرنس کا انعقاد اکتوبر 2021 میں ریاض میں ہوا تھا۔
کانفرنس میں 20 سے زیادہ ممالک کے نمائندگان شریک تھے جنہوں نے ماحولیات کے تحفظ کے متعلق اہم امور پر اتفاق کیا تھا۔
گرین مشرق وسطی انیشیٹو خطے میں ماحولیات کے تحفظ اور موسمی تغیرات سے بچانے کے لیے واضح حکمت عملی پر مبنی ہے۔
انیشیٹیو کے تحت سرمایہ کاری اور نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی، جبکہ مستقبل میں آنے والی نسلوں کے لیے بہتر ماحول فراہم ہوگا۔

شیئر: