Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واجب الادا معاوضے کی ادائیگی کے اعلان پر فلپائنی تارکین میں خوشی کی لہر

سعودی تعمیراتی کمپنیوں نے سات سال قبل دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان  کی جانب سے تقریباً  دس ہزار فلپائنی کارکنوں کو سابق معاوضہ کی ادائیگی  کے اعلان کو فلپائن کی حکومت نے سراہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فلپانئی صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر اور سعودی  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان تھائی لینڈ میں ہونے والی ملاقات کے بعد اس معاوضے کی ادائیگی کا اعلان ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ہزاروں فلپائنی تارکین کارکن مختلف سعودی تعمیراتی کمپنیوں کے لیے کام کر رہے تھے جب 2015 اور 2016 میں ان کمپنیوں نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا، جس کے باعث کارکنوں کو واجبات کی ادائیگی نہ ہو سکی۔
سعودی عرب میں سات لاکھ سے زیادہ فلپائنی روزگار کے سلسلے میں موجود ہیں اور بیرون ملک مقیم فلپائنی کارکنوں کے لیے یہ  سب سے زیادہ مقبول منزل ہے جب کہ  اس کے بعد متحدہ عرب امارات اور کویت ہیں۔
مارکوس اور ولی عہد نے جمعہ کو تھائی لینڈ میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن لیڈرز کی میٹنگ کے موقع پر پہلی بار ملاقات کی، جس میں اعلان کیا گیا کہ بیرون ملک کام کرنے والے ہزاروں فلپائنیوں کی واجب الادا تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مملکت نے دو بلین ریال مختص کیے ہیں۔

مملکت میں سات لاکھ فلپائنی روزگار کے سلسلے میں موجود ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

فلپائنی صدر مارکوس نے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یہ واقعی اچھی خبر ہے اور سعودی ولی عہد کی جانب سے ہمارے لیے یہ خاص تحفہ ہے۔
صدر فرڈینینڈ نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد کے ساتھ ان کی بات چیت سرمایہ کاری اور مملکت میں فلپائنی تارکین وطن کی فلاح و بہبود پر مرکوز تھی۔
معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ رواں  ماہ کے شروع میں فلپائن کی جانب سے بیرون ملک مقیم فلپائنی ورکرز بشمول ہاؤس ہیلپرز اور کنسٹرکشن ورکرز کی مملکت میں دوبارہ آمد کے آغاز کے بعد سامنے آیا ہے۔
ادھر فلپائنی محکمہ مہاجرین کے اسسٹنٹ سیکریٹری وینیسیو لیگاسپی نے ہفتے کے روز  بتایا  ہےکہ فلپائنی حکومت اس اعلان سے بہت خوش ہے۔

سعودی ولی عہد کی جانب سے ہمارے لیے یہ خاص تحفہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی

لیگاسپی نے کہا کہ ہم  یہ دیکھ رہے ہیں کہ فلپائن اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اب واقعی بہتر ہو رہے ہیں۔
لیگاسپی نے مزید کہا کہ میں مملکت میں تقریباً 30 سال سے ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ عرب جو کہتے ہیں تو اپنی بات پر قائم رہتے ہیں۔
دریں اثنا بیرون ملک مقیم فلپائنی کارکنوں کے مفاد کے لیے قائم  ون فلپائنی ورلڈ وائیڈ گروپ  کی کارکن فلپائنی قانون ساز ماریسا میگسینو نے بھی  اس تازہ ترین پیش رفت کو سراہا ہے۔
انہوں نے  بتایا کہ ہم خوش ہیں کیونکہ ہمارے کارکنوں کو آخر کار ان کی تنخواہیں مل جائیں گی جس کے لیے انہوں نے سخت محنت کی اور یہ ان  کارکنوں کے لیے کرسمس کا ایک خوبصورت تحفہ ہوگا۔
واضح رہے کہ فلپائن کی ایک سو گیارہ ملین آبادی میں سے 80 فیصد کیتھولک عیسائی ہیں۔

فلپائن کی 111 ملین آبادی میں 80 فیصد کیتھولک عیسائی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

دوسری طرف سعودی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے  کے باعث  متاثر ہونے والے فلپائنی کارکنوں نے بھی ہفتے کے روز مملکت کے اس اقدام کی بھرپور تعریف کی ہے۔
سابق ورکر64 سالہ ہومر منیلی نے بتایا  ہےکہ اب میں عمر کے جس حصے میں ہوں کوئی کام نہیں کر سکتا اور یہ میرے لیے ایک  بہت بڑی مدد ہو گی۔
فلپائن کے 59 سالہ الیکٹریکل انجینئر ایڈون کالنگ نے کہا ہے کہ میں اپنے واجبات بچوں کی تعلیم پر صرف کروں گا۔
کالنگ  کا کہنا ہے کہ یہ واقعی ایک ناقابل بیان خوشی کی بات ہے کیونکہ تقریباً سات سال کا  طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ یہ واقعی ہمارے لیے کرسمس اور نئے سال  کی مبارک باد کے ساتھ تحفہ ہو گا۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: