Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی دہلی کی جامع مسجد میں خواتین کے آنے پر پاپندی ہٹا دی گئی

جامع مسجد کے ترجمان کے مطابق ’مسجد کو آپ لڑکوں سے ملنے کی جگہ نہیں بنا سکتے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع جامع مسجد میں اکیلے اور گروہ کی شکل میں آنے والی خواتین کے داخلے کو ممنوع قرار دیے جانے کے فیصلے کو ختم کر دیا گیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق جامع مسجد میں خواتین کے داخلے پر پابندی کی خبر آنے کے بعد نئی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونائی کمار سکسینا نے جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری سے فون پر بات کی اور ان سے پابندی ہٹانے کی درخواست کی۔
شاہی امام جامع مسجد اور نئی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان بات چیت کے بعد جامع مسجد میں اکیلی اور گروہ کی شکل میں آنے والی خواتین پر پابندی ہٹا لی گئی ہے۔
اس سے پہلے آنے والی خبروں کے مطابق نئی دہلی کی تاریخی جامع مسجد میں اکیلے یا گروہ کی شکل میں آنے والی خواتین کا داخلہ ممنوع کردیا گیا تھا، تاہم مسجد کے ترجمان کے مطابق شوہر یا فیملی کے ساتھ آنے والی خواتین پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تھی۔
جامع مسجد کے ترجمان نے بیان دیا تھا کہ ’خواتین کے مسجد میں داخلے پر کوئی پابندی نہیں ہے، پابندی اکیلی آنے والی خواتین پر ہے، وہ یہاں آ کر لڑکوں سے ملتی ہیں، یہاں غلط حرکتیں ہوتی ہیں اور ویڈیو (ٹک ٹاک) بنائی جاتی ہے، اس چیز کو روکنے کے لیے پابندی لگائی گئی ہے۔‘
جامع مسجد کے ترجمان کے مطابق ’مسجد کو آپ لڑکوں سے ملنے کی جگہ نہیں بنا سکتے، یہ کوئی پارک نہیں ہے جہاں ڈانس کیا جائے یا ٹک ٹاک ویڈیوز بنائی جائیں، مسجد عبادت کے لیے ہے اور یہاں نماز پڑھنے کے لیے آنے والوں کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔‘
جامع مسجد میں خواتین کے اکیلے یا گروہ کی شکل میں آنے پر لگنے والی پابندی کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر سمیت میڈیا پر بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
دہلی کمیشن آف ویمن کی چیئر پرسن سواتی مالیوال کہتی ہیں کہ ’انہیں کیا لگتا ہے کہ یہ انڈیا نہیں بلکہ ایران ہے اور یہاں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے پر کوئی نہیں بولے گا؟ کسی بھی خاتون کو عبادت کرنے کا حق مرد جتنا برابر ہے۔‘
مونیکا ورما نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’سعودی عرب میں خواتین اب محرم کے بغیر حج کرنے جا سکتی ہیں، لیکن انڈیا کے دارالحکومت میں آپ محرم کے بغیر جامع مسجد میں نہیں جاسکتے، پدر شاہی اور اس کے کئی روپ۔‘
مَنو نے کہا کہ ’اکیلے آنے والے لڑکوں پر بھی پابندی ہونی چاہیے، ہاں نا؟‘
کوکوری لکھتے ہیں کہ ’میرا یہ مذہب تو نہیں ہے، لیکن ایسی چیزیں نہیں کرنی چاہیں جس سے کسی جگہ کا تقدس مجروح ہو۔‘
روہت کہتے ہیں کہ ’میرے خیال سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے، لیکن انہیں اکیلے آنے والے لڑکوں پر بھی پابندی لگانی چاہیے، لڑکے بھی اس جگہ کو ملاپ کی جگہ بناتے ہیں اور ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے ہیں۔‘

 

شیئر: