Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضلع خیبر کے ٹرک ڈرائیور کی رہائی کے لیے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ 

احتجاجی مظاہرے کے شرکا نے پاک افغان شاہراہ کو بند کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر لنڈی کوتل کے رہائشی ٹرک ڈرائیور عمران آفریدی کو گزشتہ پانچ دنوں سے کشمور میں اغواکاروں نے قید خانے میں رکھا ہوا ہے۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں گزشتہ تین دنوں سے احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور اس احتجاج کی وجہ عمران آفریدی کے اغوا کا معاملہ ہے جن کو چار دن پہلے کراچی سے اغوا کیا گیا تھا۔

عمران آفریدی کون ہے؟

عمران آفریدی لنڈی کوتل کے رہائشی ہیں اور پیشے کے لحاظ ٹرک ڈرائیور ہیں۔ عمران آفریدی کے بھائی راج ولی کے مطابق عمران آفریدی کو کسی دوست نے کراچی میں ٹرک کی خریداری کے سلسلے میں گاڑی دیکھنے کے لیے بلایا تھا۔ وہ پانچ دسمبر کو گاڑی دیکھنے کے لیے لنڈی کوتل سے کراچی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ 

عمران آفریدی کو کیسے اغوا کیا گیا؟

راج ولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی جانے کے بعد عمران سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ پھر ایک روز بعد عمران کے نمبر سے اغواکاروں نے رابطہ کر کے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔
’میرا بھائی سندھ کے ضلع کشمور میں ڈاکوؤں کے قید خانے میں انتہائی بری حالت میں ہے۔ انہوں نے میرے بھائی پر تشدد بھی کیا ہے۔‘
راج ولی نے بتایا کہ وہ اس وقت سندھ میں موجود ہیں اور اپنے  بھائی عمران آفریدی کی بازیابی کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔

مغوی عمران آفریدی کی ویڈیو

 کشمور میں مبینہ اغواکاروں کی قید میں موجود نوجوان عمران آفریدی کی ایک ویڈیو بھی ان کے گھر والوں کو بھیجی گئی جس میں نوجوان پر بری طرح تشدد کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں عمران آفریدی کو ’پیسے دے دو، پیسے دے دو‘ کی فریاد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ضلع خیبر میں احتجاجی مظاہرے 

عمران آفریدی کے اغواء کی خبروں کے بعد ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی جس میں بڑی تعداد میں ڈرائیور اور ٹرانسپورٹرز نے شرکت کی۔
شرکا نے پاک افغان شاہراہ کو بند کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا اور مطالبہ کیا کہ عمران آفریدی کو فوری بازیاب کرایا جائے۔
سنیچر کو لنڈی کوتل میں قبائلی مشران اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی شفیق آفریدی نے عمران آفریدی کے اغوا کی مذمت کی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈرائیور عمران کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ 
شفیق آفریدی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران آفریدی پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے اور ویڈیو بنا کر وائرل کی گئی ہے۔ عمران کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ وہ بیچارہ کہاں سے دو کروڑ روپے تاوان ادا کرے گا۔‘
رکن صوبائی اسمبلی شفیق آفریدی نے آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ عمران آفریدی کی رہائی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
ضلع خیبر کے قبائلی عمائدین نے اتوار کو احتجاجی مظاہرے میں سندھ حکومت سے مدد کی اپیل کی اور کہا کہ اگر کشمور میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے لیے پولیس نہیں جا سکتی تو وہ مسلح لشکر بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی ٹرک اینڈ ٹریلر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی نسیم خان شنواری نے عمران آفریدی کی بازیابی کے لیے منگل تک حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے جس کے بعد کراچی سے خیبر تک ٹرانسپورٹرز کی جانب سے پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔
 خیال رہے کہ رواں برس اگست میں چارسدہ کے نوجوان فضل جان کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس کو کشمور میں اغواکاروں نے قید کر کے پیسوں کا مطالبہ کیا تھا۔
فضل جان کو 10 دن بعد بازیاب کروا لیا گیا تھا۔

شیئر: