Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیریوں کے لیے نئی آئی ڈی، ’نگرانی اور گرفت مضبوط کرنے کا ہتھکنڈا ہے‘

منصوبے کے مطابق ہر کشمیری خاندان کو منفرد آئی ڈی کوڈ دیا جائے گا۔ (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے لیے ’فیملی آئی ڈی‘ کے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’شہریوں کی نگرانی اور گرفت مضبوط کرنے کا ہتھکنڈا‘ قرار دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق جموں و کشمیر کی انتظامیہ ایک ایسے ڈیٹابیس کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس میں ہر رہائشی کو شناخت کے لیے ایک منفرد کوڈ دیا جائے گا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقدام کا مقصد فلاح عامہ کے مختلف منصوبوں کے لیے آسانی سے مستحق افراد کو سامنے لانا ہے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ ’کشمیر کے رہائشیوں کے لیے منفرد فیملی کوڈ کا بنایا جانا کم ہوتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ کشمیریوں کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، خصوصاً 2019 کے بعد سے۔‘
ان کے مطابق ’یہ کشمیر کے رہائشیوں کی نگرانی اور ان کی زندگیوں پر گرفت مزید مضبوط کرنے کا ہتھکنڈا ہے۔‘
اس منصوبے کا اعلان نیشنل کانفرنس کے دوران کیا گیا جس میں جموں و کشمیر کے گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی ہریانہ لال کھٹر شریک تھے۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ کشمیر کے ہر خاندان کو ایک ’الفا نومیرک کوڈ‘ دیا جائے گا جس کو ’فیملی آئی ڈی‘ کہا جائے گا۔
ڈیٹا بیس کا ڈیجیٹل فارمیٹ جموں و کشمیر کے رہائشی ہر خاندان کی نشاندہی کرے گا اور اس میں خاندان کی بنیادی معلومات بھی موجود ہوں گی۔‘
کانگریس کے ترجمان اور سابق رکن پارلیمان رویندر شرما نے منصوبہ سامنے آنے کے بعد حکام کی ’نیت‘ پر سوالات اٹھائے ہیں اور حکام سے پوچھا کہ اس ڈیٹا بیس کو ہیکرز سے بچانے کے لیے کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ’آخر حکومت ہر معاملے میں کیوں جھانکنا چاہتی ہے اس کے پاس پہلے ہی ’آدھار‘ کے ذریعے بہت زیادہ ڈیٹا موجود ہے جو براہ راست بینک ٹرانسفر کے ذریعے سروسز مہیا کرتا ہے۔‘
خیال رہے 2019 میں آرٹیکل 370 کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں