Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوکا موڈرچ، ’بموں کی گھن گرج میں بڑا ہونے والا‘ بہترین فٹ بالر

لوکا موڈرچ 2018 میں ’بیلن ڈی اور‘ ایوارڈ بھی جیتے تھے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
منگل کی رات کو ارجنٹائن نے کروشیا کو صفر کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔
قطر کے لوسیل سٹیڈیم میں کروشیا کے خلاف سیمی فائنل میں ارجنٹینا کے کپتان لیونل میسی نے ایک اور جولین الواریز نے دو گول سکور کیے۔
ارجنٹائن کی جیت کے بعد جہاں لیونل میسی کے پرستار اپنی پسندیدہ ٹیم کے فائنل میں پہنچنے کا جشن منا رہے ہیں وہیں سیمی فائنل میں شکست سے دو چار ہونے والی ٹیم کے کپتان لوکا موڈرچ کو بھی سوشل میڈیا پر سراہا جا رہا ہے۔
یہ 37 سالہ کروشین فٹ بالر، جو ہسپانوی کلب ریال میڈرڈ کے لیے بھی کھیلتے ہیں، کے کیریئر کا آخری فٹ بال ورلڈ کپ تھا۔
سیمی فائنل میں شکست کے بعد لوکا موڈرچ کا کہنا تھا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ لیونل میسی ورلڈ کپ جیتیں۔ وہ تاریخ کے بہترین کھلاڑی ہیں اور اس کے مستحق ہیں۔‘
خیال رہے ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی ایک لمبے عرصے تک ہسپانوی فٹ بال کلب بارسلونا کے لیے کھیلتے رہے ہیں اور لوکا موڈرچ ریال میڈرڈ میں کھیلنے کی وجہ سے ان کے حریف رہے ہیں۔
لوکا موڈرچ کو اپنے وقت کا سب سے بہترین ’مڈ فیلڈر‘ قرار دیا جاتا ہے اور اب بھی ان کے پرستار انہیں اسی نام سے پکارتے ہیں۔
کروشین کپتان کی عزت ان کے حریف بھی کرتے ہیں اور گذشتہ رات سیمی فائنل کے بعد بھی ایسا ہی ہوا جب جیتنے والی ٹیم ارجنٹائن کے تمام کھلاڑی ایک، ایک کرکے نہ صرف لوکا موڈرچ سے ہاتھ ملاتے ہوئے نظر آئے بلکہ ارجنٹینا کے کھلاڑی اینذو فرنینڈس نے کروشین کپتان سے ان کی شرٹ بھی مانگ لی۔‘
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین ایسے بھی ہیں جو فٹ بال فینز کو لوکا موڈرچ کی زندگی کی کہانی سناتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
فرینک خالد نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’جب لوکا موڈرچ چھ سال کے تھے تو ان کے دادا کو گولی مار دی گئی تھی اور ان کا خاندان جنگ زدہ علاقے میں پناہ گزین بن گیا تھا۔‘
لوکا موڈرچ کا خاندان بالکن وار میں متاثر ہونے والے خاندانوں میں سے ایک تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’وہ گرینیڈز (بموں) کی آوازوں کے درمیان بڑا ہوا تھا۔ کوچز کہتے تھے کہ وہ کمزور ہے اور فٹ بال کھیلنے میں شرمیلا ہے۔‘
لوکا موڈرچ کو سال 2018 میں دنیا کا بہترین فٹ بالر قرار دیا گیا تھا اور ’بیلن ڈی اور‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

شیئر: