Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کا ایران پر ’نسل کشی کی پالیسی‘ میں روس کی حمایت کا الزام

یوکرین کے صدر نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایران کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ روس کی جانب سے حملوں میں تہران تعاون کرتا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دورہ امریکہ کے موقع پر کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’روس کو سینکڑوں کی تعداد میں بھیجے گئے ایرانی ڈرون یوکرین کے اہم انفراسٹرکچر کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ اس طرح سے ایک دہشت گرد دوسرے دہشت گرد سے ملا ہے۔‘
اس سے قبل مغربی ممالک کے حکام کہہ چکے ہیں کہ یوکرین میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے  ایران نے روس کو ڈرون سپلائی کیے ہیں۔ ان حملوں کے باعث لاکھوں کی تعداد میں یوکرینی شہری پانی، بجلی اور ہیٹنگ کی سہولت سے محروم رہے۔
صدر زیلنسکی نے امریکی اراکین پارلیمان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی اقدامات اٹھائیں، یہ حملے کسی اور اتحادی ملک پر بھی ہو سکتے ہیں۔
یوکرینی صدر نے ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نسل کشی کی اس پالیسی میں روس کو نیا اتحادی مل گیا ہے۔‘
ایرانی حمایت یافتہ عناصر نے کئی سالوں تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں بشمول سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حملے کیے ہیں۔
ایرانی حمایت یافتہ یمنی حوثی ملیشیا سعودی عرب کی سرزمین پر میزائل برسا چکے ہیں جس سے شہریوں کی اموات واقع ہوئیں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔
یوکرین جنگ کے بعد صدر زیلنسکی کے پہلے دورہ امریکہ کے موقع پر سیکرٹری خارجہ اینٹونی بلنکن نے 1.85 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جس میں مضبوط دفاعی نظام ’پیٹریاٹ میزائل‘ بھی شامل ہیں۔
صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ امریکہ کے دورے کا مقصد یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمر پوتن کی ’یہ ظالمانہ جنگ‘ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ کیئف کی طرح واشنگٹن بھی ’آزاد، خودمختار، خوشحال اور محفوظ یوکرین‘ چاہتا ہے۔
صدر زیلنسکی نے واضح کیا کہ روس کے ساتھ ’منصفانہ امن‘ کا مطلب یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنا ہے۔
اس موقع پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صدر زیلنسکی جب دورہ مکمل کر کے واپس جائیں تو انہیں امریکہ کی طرف سے مکمل حمایت کی یقین دہانی ہو۔

شیئر: