ایران ’خلیجی ممالک پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی‘ کر رہا ہے: موساد چیف
موساد کے سربراہ نے کہا کہ ’ہم ایران کے مستقبل کے ان عزائم کے خلاف خبردار کرتے ہیں، جنہیں وہ خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران خلیجی ریاستوں پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق روسی خفیہ ایجسنی ’موساد‘ کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے جمعے کو یہ بھی بتایا کہ ایران روس کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی بڑھانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔
’موساد‘ کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے یہ بھی کہا کہ ایرانی حکومت اپنے جوہری پروگرام کو غیرمعمولی رفتار سے آگے بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایران کے مستقبل کے ان عزائم کے خلاف خبردار کرتے ہیں، جنہیں وہ خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں روس کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کو بڑھانا، یورینیم کی افزودگی کے منصوبے کو وسعت دینا اور خطے میں دوست مسلم ممالک کے خلاف اپنے حملوں کو تیز کرنا شامل ہے۔‘
ڈیوڈ بارنیا نے ایرانی حکومت کو ’ڈھیٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ایران ایک جانب اپنے سفارت کاروں کو مذاکرات کے لیے ویانا بھیجتا ہے تو دوسری جانب ایرانی دہشت گردوں کو دنیا بھر میں بے گناہوں کو مارنے کے لیے بھیج دیتا ہے۔‘
واضح رہے کہ سعودی عرب 2019 میں مملکت کے مشرق میں تیل کے انفراسٹرکچر پر ہونے والے ایک بڑے حملے کا الزام ایران پر عائد کرتا ہے، اس حملے میں وہی مسلح ڈرون استعمال ہوا جو اب روسی افواج یوکرین میں استعمال کر رہی ہیں۔
یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی جانب سے حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو ڈرونز، میزائلوں اور مارٹروں سے بھی بار بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
حوثیوں نے اس سال جنوری میں ابوظبی پر ڈرون سے حملہ بھی کیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ نے تہران اور ماسکو کے درمیان ’وسیع پیمانے پر دفاعی شراکت داری‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایران نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے روس کو ڈرون بھیجے تھے لیکن ساتھے یہ اصرار بھی کیا کہ وہ ڈرونز یوکرین پر حملے سے قبل فراہم کیے گئے تھے۔
اس حوالے سے برطانیہ کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کو فراہم کردہ ایرانی ساختہ ڈرونز نے یوکرین میں شہری اہداف پر حملوں میں ’مرکزی کردار‘ ادا کیا ہے۔
اُدھر ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا ہے کہ ’ایران اور روس کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مشترکہ مفادات کے دائرے میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔‘