پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز سے قبل کپتان بابر اعظم کے چیف سلیکٹر شاہد آفریدی سے متعلق بیان پر کرکٹ مداح حیران ہیں۔
پیر سے کراچی میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل اتوار کو بابر اعظم نے نیوز کانفرنس کی اور صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔
مزید پڑھیں
-
نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز، حسن علی اور نسیم شاہ کی واپسیNode ID: 727706
بابر اعظم سے میچ کی پلیئنگ الیون کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال سے پِچ تو اچھی لگ رہی ہے، تاہم یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کیسے کھیلتے ہیں۔‘
’بطور ٹیم آپ کو اچھا کھیلنا پڑتا ہے، وکٹ بالکل آپ کو مدد دیتی ہے، ابھی 11 رکنی ٹیم کا فیصلہ نہیں کیا، چیف سلیکٹر (شاہد آفریدی) آرہے ہیں ان سے مشورہ ہوگا اور پھر فیصلہ ہوگا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی نئی انتظامیہ نے چیف سلیکٹر محمد وسیم کو عہدے سے ہٹا کر سابق کپتان شاہد آفریدی کو نیا عبوری چیف سلیکٹر تعینات کیا ہے۔
شاہد آفریدی نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے سکواڈ میں تین مزید کھلاڑی ساجد خان، میر حمزہ اور شاہنواز دہانی شامل کیے ہیں۔
"We will discuss with the Chief Selector (Shahid Afridi) and finalize the playing XI." – Babar Azam#PAKvNZ pic.twitter.com/VXGSu2pLmI
— Grassroots Cricket (@grassrootscric) December 25, 2022
دوسری جانب اتوار کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے فاسٹ بولر میر حمزہ اور وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کو کھلانے کا بھی عندیہ دیا جبکہ روایتی پچز بنانے کے بجائے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی طرز پر پچز بنانے کا کہا ہے۔
ٹیسٹ میچ سے قبل بابر اعظم کے اس بیان اور شاہد آفریدی کی نیوز کانفرنس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کرکٹ شائقین حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے تبصرے کر رہے ہیں۔
حمزہ شیخ کہتے ہیں کہ ’تو اب شاہد آفریدی پلیئنگ الیون کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔‘
حبیب نے تبصرہ کیا کہ ’اگر چیف سلیکٹر پلیئنگ الیون بنائیں گے تو بابر اعظم کو کپتانی سے استعفی دے دینا چاہیے، اگر آپ پلیئنگ الیون ہی نہیں منتخب کرسکتے تو آپ کیسے کپتان ہیں۔'
If chief selector is deciding the playing XI, then Babar should step down from captaincy. If you can't even select your own playing XI then what kind of captain you are.
— Habib (@habib_606) December 25, 2022
حسن تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ تو اختیارات کا بے جا استعمال ہے، 11 رکنی ٹیم کو منتخب کرنا ان کا کام نہیں ہے، یہ ایسے برتاؤ کر رہے ہیں جیسے یہ کوچ ہیں۔‘
Clear abuse of power. He has no buisiness finalizing the XI. He is acting as if he has become a coach. https://t.co/ldUj86cpKU
— Hassan (@Gotoxytop2) December 25, 2022
انس نے لکھا کہ ’بابر کے پاس تقریباً ہر طرح کا اختیار تھا اور اب وہ ٹیم کی پلیئنگ الیون کا فیصلہ چیف سلیکٹر سے پوچھ کر کریں گے، زندگی اتنے جلدی بدل جاتی ہے۔‘
Babar really went from holding each and every power to now having to decide the playing xi after consulting the CS life comes at you fast.. https://t.co/j4tLmG3fjW
— . (@AnasMagnificent) December 25, 2022
حمید خان نے لکھا کہ ’اگر میں بابر اعظم ہوتا تو میں استعفیٰ دے دیتا، چیف سلیکٹر کا کام سکواڈ بنانا ہے، ان کا پلیئنگ الیون سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہیے۔‘
If I was Babar Azam I would have resigned. Chief selector should select the squad; he should have no say in playing XI https://t.co/77VK7QXgeH
— Silent ischemia (@HamidSKhan5) December 25, 2022
کرکٹ رائٹر ایاز میمن نے لکھا کہ ’اگر چیف سلیکٹر پلیئنگ الیون بنائیں گے تو پھر کپتان اور کوچ وہاں کیا کر رہے ہیں؟‘
If chief selector is going to pick the playing XI, what are the captain and coach there for? https://t.co/U6UpktCw9x
— Cricketwallah (@cricketwallah) December 25, 2022