امیگریشن قانون کے مطابق یہ ضروری ہے کہ وہ غیرملکی کارکن جو خروج وعودہ پرمملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ اگرانہیں واپسی میں تاخیر کا سامنا ہو تو وہ اپنے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں توسیع کرلیں بصورت دیگر انہیں پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’گھریلو ملازمہ جو کہ خروج وعودہ پرگئی تھی، خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے بعد واپس نہیں آئی اس صورت میں کیا اس کا خروج نہائی لگا سکتا ہوں تاکہ جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل اپنے نام سے ہٹائی جاسکے؟‘۔
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ ایسے غیرملکی ورکرز جو خروج وعودہ پرجاتے ہیں اورمقررہ وقت پرواپس نہیں آتے۔ ان کے ایگزٹ ری انٹری ایکسپائرہونے کے 6 ماہ بعد خود کارسسٹم کے ذریعے کارکن کینسل ہوکردیئے جاتے ہیں جس کے بعد انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیاجاتا ہے‘۔
اس حوالے سے جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ پرجانے والے غیرملکی کےسپانسرز اگرچاہیں تو وہ ایگزٹ ری انٹری ایکسپائرہونے کے 30 دن بعد ابشر پلیٹ فارم پرتواصل سروس کے ذریعے اپنے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کرسکتے ہیں جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں کارکن کا اقامہ سیز کردیاجاتا ہے‘۔
جن افراد پر’خرج ولم یعد‘ کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ پابندی کے تین برس کے دوران کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔
پابندی کی مدت کے دوران مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے جس کے تحت کارکن کے سابق اسپانسرکی جانب سے دوسرا ورک ویزہ جاری کیاجائے جس پرکارکن کو پابندی کی مدت کے دوران مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی پرعائد کی جانے والی پابندی کی مدت تین برس ہوتی ہے جس کا شمار خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد کیاجاتا ہے۔ ۔
یاد رہےکہ مملکت کے سرکاری اداروں میں قمری کیلنڈررائج ہے جس کے ایام کا حساب رکھتے ہوئے پابندی کی مدت کا تعین کیاجانا چاہئے بصورت دیگر مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔