ریاض.... سعودی عرب میں2030ءتک بے روزگاری کی شرح کم کرکے 7فیصد تک لانے کیلئے ضروری ہے کہ لیبر مارکیٹ میں 1.58ملین اسامیاں پیدا کی جائیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ بے روزگاری کی شرح کم کرنے کیلئے وزارت محنت کو 2017ءسے ہی کام کرنا ہوگا۔ وژن 2030 کے مطابق 2030ءمیں بے روزگاری کی شرح 7فیصدہونی چاہئے۔ اس ہدف کے حصول کیلئے وزارت محنت کو غیر ملکیوں کی جگہ سعودی شہریوں کی بھرتی کاکام تیزی سے کرنا ہوگا۔وژن کے مطابق لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی ملازمت کی شرح جو اس وقت 22فیصد ہے اسے بڑھا کر 30فیصد تک کرنا ہوگا۔ اس مقصد کے حصول کیلئے وزارت محنت کو جہاں سعودی خواتین کیلئے نئی اسامیاں پیدا کرنا ہونگی وہاں خواتین کی ملازمت کیلئے ماحول بھی ساز گار کرنا ہوگا۔ معاشی ماہرین کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کو پیداواری معاشرہ بنانے کیلئے اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ نظام تعلیم میں تبدیلی لائی جائے۔ لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق طلباءکی تعلیم ہونی چاہئے۔ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی جامعات سے اعلی ڈگریاں حاصل کرنے والے سعودی نوجوانوں کی تعداد میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انکی سالانہ تعداد ایک لاکھ21ہزار ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی جامعات سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے 85 فیصد افراد کو لیبر مارکیٹ میں مناسب ملازمت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2016ءکے اختتام تک سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح 12.3فیصد رہی ہے۔ اس کے مقابلے میں 2015ءمیں یہ شرح11.5فیصد تھی۔سعودائزیشن کی تمام تر کوششوں کے باوجود بے روزگاری کی شرح کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سعودی جامعات سے سالانہ ہزاروں طلباءاعلیٰ ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد فارغ ہوتے ہیں اور بے روزگاری کی شرح میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ وژن کے مطابق بے روزگاری کی شرح کو 7فیصدتک لانے کیلئے فوری طور پر 244.4ہزار سعودیوں کو ملازمتیں فراہم کی جانی چاہئےں۔