Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے بڑھتے کیسز، کن ممالک نے چین پر سفری پابندیاں عائد کیں؟

آسٹریلیا نے بھی چینی مسافروں کے لیے منفی کورونا ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کی بےقابو ہوتی صورتحال کے پیش نظر چین سے آنے والے مسافروں کو اب ایک درجن سے زائد ممالک میں داخل ہونے پر پابندیوں کا سامنا کرنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا نے بھی چینی مسافروں کے لیے منفی کورونا ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
یہ اعلان چین کی طرف سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کو اچانک ختم کرنے اور کیسز میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔
چین کے ہسپتال کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے بھرے ہوئے ہیں جس نے خاص طور پر بزرگ افراد کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بیجنگ کی کورونا کیسز کے حوالے سے ’ٹھوس معلومات کی کمی‘ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
سفری پابندی آسٹریلیا کو ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے خطرے سے محفوظ رکھے گی۔
امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی، سپین، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، اسرائیل اور انڈیا نے چین سے آنے والے مسافروں کے لیے منفی کورونا ٹیسٹ یا اپنے ملک پہنچنے پر لازمی ٹیسٹنگ کی شرط عائد کی ہے۔
مراکش نے ’وبا کی نئی لہر اور اس کے تمام نتائج سے بچنے کے لیے‘ سنیچر کو چینی مسافروں پر پابندی عائد کی۔
عالمی ادارہ صحت نے بیجنگ کی طرف سے وبائی امراض کے حوالے سے فراہم کردہ محدود معلومات کی روشنی میں احتیاطی تدابیر کو ’قابل فہم‘ قرار دیا ہے۔

چین کے ہسپتال کورونا سے متاثرہ افراد سے بھرے ہوئے ہیں جس نے بزرگ افراد کو زیادہ متاثر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یورپی ممالک اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لیے آئندہ ہفتے سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔

’امید کی کرن‘

چین کے کم وسائل والے چھوٹے شہر اور دیہی علاقے خاص طور پر اس وائرس سے سخت متاثر ہوئے ہیں۔
تائیوان کی صدر تسائی انگ وین نے کہا ہے کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ بیجنگ کو کس قسم کی امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
نئے سال کے خطاب میں چینی صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ ’وبا کی روک تھام ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ ہر کوئی پرعزم طریقے سے کام کر رہا ہے اور امید کی کرن ہمارے سامنے ہے۔‘

شیئر: