Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صوبے میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے: آئی جی خیبر پختونخوا

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے بعد ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پشاور میں منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے لیے سافٹ اور ہارڈ ٹارگٹ رکھے گئے ہیں کچھ علاقوں میں طاقت کا استعمال کیا جائے گا، جبکہ کچھ جگہوں پر انٹیلیجنس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔‘
’جرائم پیشہ افراد دہشت گردوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ایسے لوگوں کا بھی مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔‘
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کے مطابق ’مردان، ڈی آئی خان، بنوں اور لکی مروت میں دہشت گردوں نے حملوں کے دوران جدید تھرمل سائٹس گن کا استعمال کیا ہے جو کہ ہمارے لیے تشویش ناک ہے۔ تھرمل سائٹس ہتھیار کی مدد سے انسانی جسم کی درجہ حرارت معلوم کر کے حملہ کیا جاتا ہے۔‘ 
اردو نیوز کے سوال پر آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا کہ ’ہمیں اندیشہ ہے کہ افغانستان میں نیٹو کا چھوڑا ہوا جدید اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ چکا ہے جس کا وہ استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تھرمل سائٹس ہتھیار کی خریداری کے لیے صوبائی حکومت نے بھی منظوری دی ہے اس کی سپلائی جلد شروع ہوگی یہ اسلحہ پولیس حساس علاقوں میں استعمال کرکے دشمنوں کا مقابلہ کرے گی۔‘
انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ ’سال 2022 میں دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوا ہے، ہمارا صوبہ بارڈر پر ہے اس لیے ہم زیادہ متاثر ہیں۔ بارڈر سے منسلک دہشت گردوں کے محفوظ مقامات ہیں جہاں سے ان کی معاونت ہو رہی ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ان کا نیٹ ورک کمزور کیا جائے۔‘
آئی جی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ انسداد پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے پولیس کی تعداد کم ہے اور پولیو ٹیمیں زیادہ ہیں اس لیے کچھ جگہوں پر سکیورٹی کمزور رہ جاتی ہے۔
دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے سے متعلق ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے رد عمل دیتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن ہمارے ساتھ ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنے بل بوتے پر لڑتے رہیں گے۔‘  
’اگر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اچھی بات ہے آپریشن کریں اور دہشت گردوں کو ختم کریں۔ صرف بلند و بانگ دعوے نہ کریں۔‘
خیال رہے کہ 30 دسمبر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔

شیئر: