Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر سے قیمتی اشیا کس نےغائب کیں؟

گزشتہ مہینے عدالتی حکم پر نیب نے اسحاق ڈار کو ان کا گھر واپس کر دیا (فوٹو: آن لائن)
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نیب نے قرق کیا ہوا گھر تو واپس کر دیا ہے، تاہم گھر سے قیمتی اشیا کے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع ہجویری ہاؤس کی دیکھ بھال کے لیے معمور وزیر خزانہ کے سیکرٹری منصور رضوی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گھر جس حالت میں ملا وہ تباہ حال تھا۔‘
اسحاق ڈار کے لاہور میں واقع گھر کو نیب نے اس وقت اپنے قبضے میں لے لیا تھا جب وہ مقدمے میں پیش ہونے کے بجائے لندن علاج کی غرض سے چلے گئے تھے۔ ان کی غیر موجودگی میں نیب عدالت میں کیس چلایا گیا۔ عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کی جائیداد کو ضبط  اور پھر نیلام کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
نیب نے جائیداد ضبط کرنے کے بعد اسحاق ڈار کے گھر کو ضلعی حکومت کے حوالے کر دیا تھا جہاں پہلے تو بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ بنائی گئی بعد ازاں اس کو نیلام کرنے کا اعلان کیا گیا۔
وزیر خزانہ کے سیکرٹری کے مطابق ’گھر سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کر لیا گیا ہے۔ اے سی نکال لیے گیے ہیں، فانوس بھی موجود نہیں ہیں۔ تمام واش رومز اور فرنیچر کو بھی غائب کر دیا گیا ہے۔ جب ہم نے گھر کو کھولا تو ایسے لگ رہا تھا کہ کسی جنگل میں آ گئے ہیں۔ بہت بے دردی سے گھر کی اشیا کو لوٹا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ گھر کے کچن میں موجود کراکری کا سامان اور واش بیسن تک غائب کر دیے گئے ہیں۔
’اس کے علاوہ الماریوں میں موجود کپڑے اور دیگر قیتمی اشیا بھی غائب ہیں۔ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے یہ حکومت نہیں ڈاکووں کے قبضے میں تھا۔‘
سابق دور حکومت میں اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا مقدمہ بنایا گیا تھا اسی طرح ان کے زیر نگرانی ہجویری ٹرسٹ کو بھی حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

نیب نے جائیداد ضبط کرنے کے بعد اسحاق ڈار کے گھر کو ضلعی حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ مہینے عدالتی حکم پر نیب نے اسحاق ڈار کو ان کا گھر واپس کر دیا جبکہ ضلعی حکومت کا عملہ بھی گھر سے ہٹا لیا گیا۔
گھر کا سامان کہاں گیا جب اس حوالے سے لاہور کی ضلعی حکومت کے ترجمان محمد عمران سے اردو نیوز سے رابطہ کیا تو وہ اس صورت حال سے لاعلم تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ بات تو میرے لیے بھی نئی ہے۔ اگر ایسی کوئی صورت حال ہمارے علم میں لائی گئی تو اس کی انکوائری بھی ہوگی۔ ابھی اس معاملے پر ضلعی حکومت کا کوئی موقف نہیں ہے پہلے ہمیں چھان بین کرنے دیں۔‘
اسحاق ڈار کے گھر کے نگران افراد کا کہنا ہے کہ ’گھر کے باہر عام افراد کے لیے لگایا گیا ٹھنڈے پانی کا کولر بھی غائب کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح جنریٹر کا سامان بھی نکال لیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ ملازمین کے کمروں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ جب کہ کئی جگہوں پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ الیکٹرانکس کا سارا سامان غائب ہے۔‘
وزیر خزانہ کے سیکرٹری منصور رضوی سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس حوالے سے ضلعی حکومت کو کوئی شکایت درج کروائی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ بات ان کے علم میں لے کر آئیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ ابھی مرمت وغیر کروا لیں بعد میں دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘
یاد رہے کہ اسحاق ڈار کے اس گھر کو 1999 کے مارشل لا کے دور میں بھی قبضے میں لیا گیا تھا اور اس کو نیلام بھی کر دیا گیا تھا، تاہم بعد میں عدالتی حکم پر انہیں یہ گھر واپس مل گیا تھا۔

شیئر: