بغاوت کا مقدمہ: ایمبولینس میں آئے شہبازگِل پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل کو بذریعہ ایمبولینس اسلام آباد کچہری پہنچایا گیا (فوٹو:پی آئی ڈی)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت پر اُکسانے کے مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 20 جنوری تک موخر کر دی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے مقدمے کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل کو بذریعہ ایمبولینس اسلام آباد کچہری پہنچایا گیا۔ شہباز گِل کو آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا اور دورانِ سماعت وہ ایئر ایمبولینس میں ہی رہے۔
کیس میں نامزد ملزم نجی ٹی وی کے ایک ملازم عماد یوسف کے وکیل نے بتایا کہ ’عماد یوسف کو ملیریا ہوگیا ہے۔ ان کی جانب سے استثنٰی کی درخواست دائر کی جا رہی ہے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’لگتا ہے یہاں باریاں لگی ہوئی ہیں۔ شہباز گِل ایمبولینس میں لاہور سے آ گئے اور یہ کراچی سے نہیں آئے۔‘ عدالت میں عماد یوسف کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
شہباز گِل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’شہباز گِل عدالت کے باہر ایمبولینس میں موجود ہیں۔‘
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہا کہ ’یہ معاملہ لٹک رہا ہے، لگتا ہے ٹائم آگے کیا جا رہا ہے۔‘
شہباز گِل کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’یہ بیمار آدمی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرا دیتے ہیں، وہ ایمبولینس سے نہیں اُتر سکتے انہیں آکسیجن ماسک لگا ہوا ہے۔‘
جس پر عدالت نے شہباز گِل کی ایمبولینس میں ہی حاضری لگا دی۔
عدالت نے ملزم عماد یوسف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جبکہ شہباز گِل پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر کر دی۔