پاکستان کی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات کی ناکامی اور فائر بندی معاہدے کے خاتمے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر جگہ جگہ ناکے لگا دیے گئے ہیں۔
ابتدا میں یہ ناکے شہر کے داخلی راستوں، اہم شاہراہوں اور ریڈ زون کے اطراف میں لگائے گئے تھے لیکن اب تو ایسا لگتا ہے کہ پورا شہر ہی ناکوں سے بھر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسلام آباد میں ریکارڈ پولیس مقابلوں کے باوجود جرائم میں اضافہNode ID: 644606
-
’حالیہ دہشت گردی امریکہ کو اڈے دینے کا بہانہ ہے‘Node ID: 732096
اگر آپ فیض آباد سے آ رہے ہوں اور آپ کو پاک سیکرٹریٹ یا پارلیمنٹ ہاؤس جانا ہو تو راستے میں آپ کا سب سے پہلا ناکہ فیض آباد کے مقام پر ہی ملے گا۔ ریڈ زون جانے کے تین راستے کھُلے ہیں جن میں سرینا چوک، ایوب چوک اور مارگلہ روڈ شامل ہیں۔
آپ جو راستہ مرضی چن لیں تین سے چار ناکے آپ کے منتظر ہیں۔
اسلام آباد میں جگہ جگہ لگائے گئے ناکوں کے بارے میں اسلام آباد پولیس کے ترجمان جواد تقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ناکے 25 ہی ہیں جن پر 320 پولیس اہلکار شفٹوں میں ڈیوٹی دیتے ہیں۔ جو ناکے آپ کو جگہ جگہ نظر آ رہے ہیں وہ ناکے نہیں ہیں بلکہ ہالٹنگ پوائنٹس ہیں۔ یہ ایگل سکواڈ کی جانب سے لگائے گئے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’یہ ناکے ان مقامات پر لگائے جاتے ہیں جہاں کسی مبینہ خطرے کے بارے میں اطلاع ملتی ہے۔ اس لیے مرکزی ناکے سے پہلے یا کسی بھی اہم علاقے میں داخلے سے پہلے تمام گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی سکریننگ کے لیے یہ پوائنٹس لگائے جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اِن ناکوں کی تعداد میں کمی لائی جائے گی اور سیف سٹی کیمروں کی کوریج کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا اور شہر کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ مزید بہتر بنائی جائے گی۔
ان راستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ بحیثیت ذمہ دار شہری بظاہر ان ناکوں سے کسی کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا چاہیے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن جب پولیس اہلکار سڑک پر رکھے حفاظتی جنگلوں کو سِرکا کر مزید تنگ کر دیتے ہیں جہاں سے بشمکل ایک گاڑی گزرتی ہے تو پیچھے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ ایسی صورت میں یہ ناکہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرے سے نمٹںے کے بجائے کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔‘
اس حوالے سے پاک سیکرٹریٹ جانے والے شفیق احمد نے کہا کہ ’مرکزی شاہراہ پر ناکے کی تو سمجھ آتی ہے لیکن لنک روڈ اور پھر کسی بھی ٹریفک سگنل سے محض چند قدم پہلے لگائے گئے ناکے سمجھ سے باہر ہیں۔‘
شفیق احمد کا اشارہ سری نگر ہائی وے پر سرینا چوک کے سامنے بڑے سگنل سے چند قدم پہلے، سگنل اور سرینا چوک کے درمیان 50 قدم کے فاصلے کے درمیان اور پھر چوک کو بند کرکے خیابان سہروردی سے یوٹرن لے کر مُڑتے ساتھ ہی لگائے گئے ناکوں کی طرف تھا۔
صرف یہی نہیں اگر آپ ایوب چوک یعنی میریٹ ہوٹل کی طرف سے بھی ریڈ زون میں داخل ہونا چاہیں تو ایوب چوک سے 50 قدم پہلے، سپر مارکیٹ کی طرف سے آتے ہوئے بھی سگنل سے چند قدم پہلے اور پھر میریٹ ہوٹل کے کارنر پر اور شاہراہِ دستور تک آدھا کلومیٹر کے سفر میں دو مزید ناکوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
یہ تو ریڈ زون کے اطراف کی بات ہو رہی ہے۔ شہر کے دیگر علاقوں میں صورت حال مختلف نہیں ہے۔
