Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنیوا کانفرنس میں پاکستان کیلئے 10 ارب 57 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان

جنیوا کانفرنس کے پہلے دن پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے مختلف ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے 10 ارب 57 کروڑ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو اسلامی ترقیاتی بنک کے صدر نے تعمیر نو اور بحالی کے لیے بڑا اعلان کرتے ہوئے تین سالوں میں پاکستان کو چار ارب 20 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق پاکستان کے لیے یورپی یونین نے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، جرمنی نے 8 کروڑ 80 لاکھ، چین نے 10 کروڑ، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے 4 ارب 20 کروڑ، ورلڈ بینک نے 2 کروڑ، جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے 1 ارب 50 کروڑ، یو ایس ایڈ نے 10 کروڑ اور فرانس نے 34 کروڑ 50 لاکھ کا اعلان کیا۔
مریم اورنگزیب نے لکھا کہ بردار ملک سعودی عرب نے بھی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک ارب ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ 
وزیراطلاعات نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کے دوسرے سیشن میں دیویلپمنٹ پارٹنرز بہتر تعمیر نو کے لیے باہمی تعاون کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایشیئن انفرا سٹرکچر انوسٹمنٹ بینک نے بھی تعمیر نو کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کا وعدہ کیا ہے۔
قبل ازیں ایک اور ٹویٹ میں مریم اورنگزیب نے لکھا تھاکہ ’بین الاقوامی برادری اور ترقیاتی شراکت دار موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما پاکستان کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں سیلاب متاثرین کے لیے مثالی ہمدردی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اسلامی ترقیاتی بینک گروپ نے وزیراعظم کے ٹھوس اقدام کے مطالبے کے جواب میں تین سالوں کے دوران چار ارب 20 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور اقوام متحدہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کے موضوع پر اہم کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں جس کا مقصد گذشتہ سال کے تباہ کن سیلابوں کے بعد تعمیر نو اور بحالی کے لیے امداد کا انتظام ہے۔

پاکستان کو تین سال کی مدت میں 16.3 ارب ڈالر کی امداد درکار ہوگی: اقوام متحدہ

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بتایا کہ انہوں نے خود پاکستان جا کر سیلاب کی تباہی کا مشاہدہ کیا۔
انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ تباہ کن سیلاب سے پاکستان کے بڑے حصے کو شدید نقصان پہنچا ہے، انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے.
’پاکستان کو تین سال کی مدت میں 16.3 ارب ڈالر کی امداد درکار ہوگی۔‘

کانفرس سے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے ذریعے کیش، ٹرانسفر اور دیگر طریقہ سے مدد کی جاسکتی ہے، پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا خود جاکر مشاہدہ کیا، حالیہ سیلاب سے پاکستان کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ملک کا بڑا حصہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے۔ اور 80 لاکھ کے لگ بھگ شہری بے گھر ہوئے۔ ’انفراسٹرکچر کی بحالی کےلیے بڑے پیمانے پر اقدامات اور امداد کی ضرورت ہے۔‘ مشکل حالت میں بھی پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اُن کا ملک اس مشکل وقت میں ساتھ دینے والے ملکوں کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کاشت کاری کو نقصان پہنچا جس سے غذائی قلت کے بحران نے جنم لیا۔
کانفرس سے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیرس مالیاتی اداروں سے بات چیت میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانس نے فوری طور پر 10 ملین ڈالر کی امداد کے ذریعے سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں میں حصہ لیا۔ اور اب بھی عالمی برادری کے ساتھ مل کر پاکستان کے متاثرین کی بحالی کی کوششوں میں شریک ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ پاکستان کو تعمیرِ نو کے لیے بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ اُن کا ملک اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر کہا کہ سیلاب کے پانچ ماہ بعد بھی ملک کے کئی علاقے زیرِ آب ہیں۔ ’ہر سات میں سے ایک پاکستانی سیلاب سے متاثر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تعمیر نو کے اقدامات تاحال جاری ہیں۔ لکچدار انفراسٹرکچر کی تعمیر پہلی ترجیح ہے۔ آئندہ قدرتی آفات سے بچنے کے لیے پاکستان نے ایک پالیسی فرم ورک بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ کانفرنس اس بات کا بھی امتحان ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے تباہی کے بعد تعمیرنو کے لیے رقم کون دے گا۔
گذشتہ سال پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے سے آنے والی سیلابوں کے سبب 80 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر اور 0017 سے زائد ہلاک ہوگئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ سیلاب ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ تھا۔

شیئر: