Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اماراتی صدر سے جنرل عاصم منیر کی ملاقات، دفاعی تعاون کا جائزہ

شیخ محمد بن زاید نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف مقرر کیے جانے پر مبارکباد دی( فوٹو وام)
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان سے پیر کو ابوظبی کے قصر الشاطی میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملاقات کی ہے۔
 سرکاری خبر رساں ایجنسی’ وام ‘کے مطابق شیخ محمد بن زاید نے جنرل عاصم منیر کو پاکستانی افواج کا سربراہ مقرر کیے جانے پر مبارکباد دی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ’ وہ پاکستان اور اس کے عوام کے حوالے سے اپنی نئی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سرخرو ہوں‘۔ 
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے مبارکباد پر امارات کے صدر کا شکریہ ادا کیا۔
 ملاقات کے دوران دفاعی و عسکری امور میں پاکستان اور امارات کے درمیان تعاون کے تعلقات، مل کر کام کرنے کے ساتھ دونوں دوست ملکوں کے مشترکہ مفادات کےلیے انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ 
اس موقع پر قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زاید آل نہیان، نائب وزیراعظم و وزیر ایوان صدارت شیخ منصور بن زاید آل نہیان، شیخ حمدان بن محمد بن زاید آل نہیان، ایوان صدارت میں نجی امور کے مشیر شیخ محمد بن حمد بن طحنون آل نہیان، قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل علی محمد الشامسی اور چیف آف آرمی سٹاف لیفٹیننٹ جنرل انجینیئر عیسی المزروعی بھی موجود تھے۔ 
یاد رہے آرمی چیف بننے کے بعد جنرل عاصم منیر اپنے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں۔
اس سے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو العلا کے سرمائی کیمپ میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا خیر مقدم کیا تھا۔
 ایس پی اے کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور انہیں ترقی دینے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ اور مشترکہ تشویش کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے تناظر میں ہے جس میں دفاعی شعبہ بھی شامل ہے۔۔
علاوہ ازیں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے بھی ریاض میں ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے دوران دونوں برادر ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور پائیداری پر زور دیا گیا۔ فوجی اور دفاعی تعاون بڑھانے اور سپورٹ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشترکہ تشویش کے اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

شیئر: