Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا میں آٹے کا بحران، کیا آٹا افغانستان سمگل ہو رہا ہے؟

آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس لے کر وفاقی اور صوبائی محکمہ خوراک کو کل عدالت طلب کیا ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صوبے میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
ایک جانب ہول سیل مارکیٹ میں 20 کلو گرام فائن آٹے کی قیمت 3100 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ دوسری جانب  سرکاری آٹا عوام کی دسترس سے باہر ہے۔
سرکاری نرخ پر ملنے والے آٹے کے حصول کے لیے جگہ جگہ قطاریں لگ جاتی ہیں مگر عوام کا یہ شکوہ ہے کہ چند تھیلے تقسیم کرنے کے بعد گاڑیاں واپس چلی جاتی ہیں۔
عوامی حلقوں میں یہ بھی تاثر عام ہے کہ خیبرپختونخوا آنے والا آٹا گوداموں میں ذخیرہ کیا گیا ہے جبکہ آٹے سے بھری گاڑیاں افغانستان بھیج دی جاتی ہیں۔
موجودہ صورت حال پر صوبائی وزیر خوراک عاطف خان نے منگل کے روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ عوام کو سستا آٹا دینے کے لیے حکومت 35 ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے۔
 انہوں نے بتایا کہ ’صوبے کو سالانہ 50 لاکھ ٹن آٹے کی ضرورت ہے جبکہ  13 لاکھ ٹن اپنی پیداوار سے پورا کیا جاتا ہے۔ تاہم پنجاب نے 23 ہزار ٹن یومیہ گندم بڑھا کر 26 ہزار کردیا ہے۔‘
تاہم عاطف خان نے آٹے کی سمگلنگ کی اطلاعات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبرپختونخوا سے آٹے کی سمگلنگ کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘
عاطف خان نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر ایک گودام کی ویڈیو دکھائی جا رہی ہے، دراصل یہ گندم ورلڈ فوڈ پروگرام نے پاسکو سے خریدی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی گندم افغانستان جا رہی ہے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
صوبائی وزیر خوراک نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’فلور ملز کو جانے والے گندم کے کوٹے میں 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے قیمت میں فرق آئے گا۔‘ 

وزیر خوراک عاطف خان کا کہنا تھا کہ تمام آٹا ڈیلرز کی چھان بین کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’پنجاب کی حدود میں ٹرکوں سے پیسے لینے کی شکایت مجھے بھی آئی ہے جس کے بارے میں پنجاب کی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے۔‘ 
وزیر خوراک عاطف خان کا کہنا تھا کہ تمام آٹا ڈیلرز کی چھان بین کر رہے ہیں۔ اگر کسی نے سٹاک جمع کیا یا گراں فروشی کی، اس ڈیلر کا پرمٹ منسوخ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’نانبائی روٹی کی قیمت بڑھانا چاہتے ہیں مگر ہم نے ابھی تک اس کی منظوری نہیں دی ہے۔‘

اپوزیشن جماعت کا موقف

مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی اختیار ولی نے موقف دیتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ ہر ضلعے کے گودام گندم سے بھرے پڑے ہیں مگر ان کو تالے لگائے گئے ہیں۔ ’یہ حکومت مصنوعی بحران پیدا کر رہی ہے۔ ان کا مقصد وفاقی حکومت کو بدنام کرنا ہے ۔‘
ایم پی اے اختیار ولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں نے نوشہرہ کے تمام گوداموں پر چھاپہ مارا ہے۔ وہاں چار ماہ کے لیے گندم سٹاک کی گئی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوام کو آٹا نہیں مل رہا اور یہ گندم کا سٹاک گودام میں کیوں رکھا گیا ہے۔‘

آٹے کے ہول سیل ڈیلرز کیا کہتے ہیں؟

پشاور کی سب سے بڑی مارکیٹ اشرف روڈ کے ڈیلر حاجی رامبیل نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ ’ہماری گاڑیوں کو پنجاب میں روکا جاتا ہے اور فی گاڑی پچاس ہزار روپے لیے جاتے ہیں۔ ‘

آٹے کے ڈیلر حاجی رامبیل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک تو پنجاب میں پیسے لینے کا نوٹس لیا جائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’یہ آٹا 2950 روپے میں ڈیلرز کو ملتا ہے۔ ہم آگے تین ہزار کا دیتے ہیں جبکہ پرچون کی دکانوں میں اس کی قیمت 3100 سے 3200 تک ہے۔‘
حاجی رامبیل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک تو پنجاب میں پیسے لینے کا نوٹس لیا جائے اور دوسرا سرکاری کوٹے میں اضافہ کیا جائے تاکہ قیمتوں میں استحکام آ سکے۔

پشاور ہائی کورٹ کا نوٹس

آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس لے کر وفاقی اور صوبائی محکمہ خوراک کو کل عدالت طلب کیا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید نے ریمارکس میں کہا کہ ’عوام آٹے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس لے کر وفاقی اور صوبائی محکمہ خوراک کو کل عدالت طلب کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا اس صوبے میں وزیرِ خوراک ہے؟‘ 
واضح رہے کہ عوامی شکایات پر خیبرپختونخوا کے ڈپٹی سپیکر محمود جان نے منگل کو ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ لکھا اور بتایا کہ سرکاری آٹا مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔ 

شیئر: