Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیپوٹیشن سینٹر کے ذریعے فائنل ایگزٹ لگا، پابندی کا اطلاق ہوگا؟

جوازات کی اصلاح ’خرج ولم یعد‘ ان افراد کےلیے استعمال ہوتی ہے جو ایگزٹ ری انٹری پرجا کر واپس نہیں آتے۔ ( فائل فوٹو ایس پی اے)
مملکت میں مقیم غیرملکیوں کےلیے مستقل طورپرسعودی عرب سے جاتے وقت خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزا حاصل کرنا ضروری ہے۔
خروج نہائی پرجانے والوں کو یہ سہولت ہوتی ہے کہ وہ جب چاہیں کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں جبکہ ڈی پورٹ ہونے والوں کو تاحیات مملکت کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔
جوازات کی اصلاح ’خرج ولم یعد‘ ان افراد کےلیے استعمال ہوتی ہے جو ایگزٹ ری انٹری پرجا کر واپس نہیں آتے۔
 جوازات کے ٹوئٹرپرفائنل ایگزٹ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا’ سال 2019 میں خروج نہائی پرمملکت سے گیا تھا کیا اب دوبارہ دوسرے ویزے پرسعودی عرب آسکتاہوں‘؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج نہائی پرجانے والے افراد اگران پرکسی قسم کی پابندی عائد نہیں تو وہ جب چاہئیں کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ 
ایسے افراد جوخروج نہائی ویزہ لیے کرمملکت سے جاتے ہیں ان پردوبارہ نہ آنے کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ جن پرپابندی عائد کی جاتی ہے انہیں اس بارے میں مطلع کردیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات ‘ کے قانون کے مطابق مملکت میں ورک ویزے پرمقیم غیرملکیوں کےلیے لازمی ہے کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کریں۔  
قانون کے مطابق ایسے غیرملکی ملازمین جو قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں اورانہیں امیگریشن کے ادارے کی جانب سے ڈی پورٹ کیاجاتا ہے وہ کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
ماضی قریب میں ایسے افراد جنہیں شعبہ ڈی پوٹیشن جسے عربی میں ترحیل کہتے ہیں کے ذریعے مملکت سے ڈی پورٹ کیاجاتا تھا ان پرمحدود مدت کے لیے پابندی عائد کی جاتی تھی۔ 
ایسے افراد جن پرماضی میں محدود مدت کی پابند عائد کی جاتی تھی انہیں اس بارے میں مطلع کردیا جاتا تھا۔

خروج نہائی لے کرجانے والے قانونی تقاضے پورے کرکے مملکت سے جاتے ہیں( فائل فوٹو اے ایف پی)

گزشتہ برس 2022 میں امیگریشن کے نئے قوانین کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا گیا ہو خواہ ڈی پورٹ حال میں کیا گیا یا ماضی میں، سسٹم میں انہیں تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے وہ کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
جہاں تک خروج نہائی لے کرجانے والوں کا تعلق ہے وہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے مملکت سے جاتے ہیں اس لیے ان پرکسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی جاتی وہ جب چائیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔ 
 بعض افراد یہ دریافت کرتےہیں کہ ترحیل یعنی ڈیپوٹیشن سینٹر سے جب جاتے ہیں اس وقت بھی ایگزٹ لگایاجاتا ہے، کیا اس صورت میں بھی خلاف ورزی تصورکی جاتی ہے؟ 
اس حوالے جو افراد یہ خیال کرتے ہیں کہ ڈیپوٹیشن سینٹر سے بھی ایگزٹ یعنی خروج نہائی ہی لگایا جاتا ہے۔ اس لیے وہ خلاف ورزی کے مرتکب قرار نہیں دیئے جاتے۔ یہ غلط تصور ہے کیونکہ ڈیپوٹیشن سینٹر سے ان ہی افراد کا فائنل ایگزٹ لگایاجاتا ہے جن پراقامہ قوانین یا کوئی اورخلاف ورزی درج ہو۔ 
جبکہ وہ تارکین جو اپنے اسپانسر کے ذریعے خروج نہائی لگا کرمملکت سے جاتے ہیں سسٹم میں انکے خلاف کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی جاتی۔

شیئر: