سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ان کی اور اسحاق ڈار کی پالیسی میں اختلاف ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں، جو بھی پالیسی ہو کامیاب ہونی چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے میں جو اہداف طے کیے تھے وہاں تک نہیں پہنچ سکے اور نہ ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے اہداف پورے کر سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی وجہ سے ٹیکس کے حوالے سے مکمل عملدآمد نہیں ہو سکا تاہم اس کا متبادل دیکھنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں
-
کمرشل بینکوں میں موجود ڈالرز تک رسائی زیرغور نہیں: اسحاق ڈارNode ID: 733481
’میں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، ڈار صاحب بھی کچھ بات کر رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے تقریباً ویسا ہی معاہدہ ہو یا فرق بھی ہو سکتا ہے۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی اصل قیمت کا علم نہیں تاہم برآمدات کے بل کی ادائیگی کے لیے بھی پاکستان کو ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وقت جن لوگوں کے پاس پیسے ہیں وہ انہیں ڈالر کی صورت میں رکھنا چاہتے ہیں۔ اس وجہ سے بھی ڈالر کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ اور یہ تب ہی ختم ہوگی جب لوگوں کو لگے گا کہ ہماری معیشت بہتر ہو رہی ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہوگیا ہے۔‘
سابق وزیر خزانہ نے حال میں ہونے والی جنیوا کانفرنس کے متعلق کہا کہ ’اس میں توقعات سے بڑھ کر(سیلاب متاثرین کے لیے) رقم ملی ہے۔ 16 ارب کی ضرورت تھی 8 ارب دنیا سے مانگ رہے تھے اور 6 ارب بھی ملتے تو ہم خوش ہوجاتے لیکن اس کانفرنس میں توقعات سے بہتر نمبرز سامنے آئے ہیں۔‘
ن لیگ سے علحیدگی اختیار کرنے کے سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ کو چھوڑ کر کسی جماعت میں جانے کا کبھی نہیں سوچا۔
’میں کوئی جدی پشتی سیاست دان نہیں ہوں۔ جب بھی مجھے محسوس ہوا کہ میری مسلم لیگ میں جگہ تنگ ہو گئی ہے یا ختم ہوگئی ہے تو میں گھر بیٹھ سکتا ہوں۔‘
