یہ ایک نفسیاتی زون ہے جس میں رہنے والا ’جیسا ہے ٹھیک ہے‘ کی کیفیت میں ہوتا ہے وہ کچھ نیا نہیں کرنا چاہتا اور یہی چیز ماہرین کے نزدیک منفی ہے کیونکہ اس سے زندگی جمود کا شکار ہو جاتی ہے۔
اس ’دائرے‘ میں رہنے والے لوگوں کا عموماً باہر چلنے والی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور اگر وہ ان کی طرف جانا بھی چاہیں تو کوئی چیز روکے رکھتی ہے۔
ہیومن ڈویلپمنٹ کی ماہر ڈاکٹر ہیبا علی کمفرٹ زون سے نکلنے پر زور دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس سے زندگی میں بہتری آتی ہے۔
کیسے نکلا جائے؟
اس سے نکلنا کچھ لوگوں کے لیے آسان نہیں ہوتا ایک انجانا سا خوف ان کا دامن تھامے رکھتا ہے۔
ایسی صورت میں بہترین طریقہ یہ ہے کہ کاغذ پر اپنی زندگی کا ایک دائرہ بنایا جائے۔ اس کے اندر اپنے آرام کی وجوہات لکھی جائیں اور اس سے باہر وہ کام لکھے جائیں جو آپ کر سکتے ہیں لیکن ان سے مشکلات سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے اگر لگے کہ کوئی چیز روک رہی ہے تو وہ ہے خوف۔
کچھ نیا سیکھیں
اس سے نکلنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کریں۔ ایسی کئی چیزیں ویب سائٹس اور یوٹیوب پر دستیاب ہیں جیسا کہ نئی زبان سیکھنا یا بولنے کی مہارتیں وغیرہ، ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسی طرح کچھ عملی نئے کام بھی سیکھے جا سکتے ہیں اور چھٹیوں میں کسی انجان جگہ پر بھی جایا جا سکتا ہے۔
دوسروں کے کام آئیں
اس کے لیے بہترین عمل یہ بھی ہے کہ آغاز اپنے اردگرد سے کریں۔ پڑوس میں بوڑھوں یا بچوں کی مدد کریں۔ اسی طرح اپنے علاقے کو صاف رکھنے کے حوالے سے بھی اقدامات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
لوگوں کے سامنے کھل کر بولنا
یہ خاصا مشکل کام سمجھا جاتا ہے اسی لیے زیادہ تر لوگ اس سے ڈرتے ہیں۔ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہے تو اس کو توڑنے کا راستہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے بات چیت کریں۔ آپ کے اعتماد میں خودبخود اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔
آہستہ آہستہ
کمفرٹ زون سے بیک جنبش نکلنا مشکل ہوتا ہے اس لیے آہستگی سے آغاز کریں اور آگے بڑھتے جائیں اس کے بعد بڑے قدم اٹھا سکتے ہیں اور جلد ہی آپ اپنی سستی کو پیچھے چھوڑ دیں گے اور ڈر بھی دور ہوتا جائے گا۔
اندرونی بہانوں کا جواب دیں
کمفرٹ زون سے نکلنے کے موقع پر کچھ بہانے انسان کے اندر سے دامن تھام لیتے ہیں جیسا کہ ’کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے۔‘ ان کے جواب میں ’نہیں‘ کہنا بہتر ہو سکتا ہے۔
دل شکن ہونا چھوڑ دیں
کئی دفعہ ایسی باتیں سامنے آتی ہیں جو بندے کے اعتماد میں کمی کا بنتی ہیں جیسے کہ کسی غلطی پر لوگوں کا ہنسنا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بجائے اس سے بچنے کے خود پر ہنسنا سیکھیں۔
تفریح پر توجہ دیں
یہ ایک ایسا میدان ہے جو کمفرٹ زون سے نکلنے کے لیے خصوصی مددگار ہوتا ہے اس لیے ماہرین سیروتفریح پر زور دیتے ہیں۔
پیشہ ورانہ زندگی
کمفرٹ زون ملازمتوں میں بھی ہوتے ہیں۔ اکثر ایک ساتھ بھرتی ہونے والے افراد میں سے کچھ لوگ آگے نکل جاتے ہیں جبکہ کچھ وہیں رہ جاتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں بھی ’جو ہے ٹھیک ہے‘ کی سوچ شامل ہوتی ہے۔
اس لیے اپنے کام سے متعلق بھی نئی چیزیں سیکھنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ یہی سوچیں کہ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ جس روز یہ محسوس ہو کہ ’جو ہے ٹھیک ہے‘ تو سمجھیں آپ کا راستہ رک گیا ہے۔
اسی طرح کمفرٹ زون کاروبار میں بھی ہوتا ہے جو ظاہر ہے کاروبار کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے۔