کرپشن سکینڈل سامنے آنے پر رکن یورپی پارلیمان عہدے سے مستعفی
ماریہ ایرینا قطری حکومت کے مہمان کے طور پر لگژری ہوٹل میں ٹھہریں تھیں۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی پارلیمان کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہ ماریہ ایرینا کرپشن سکینڈل سامنے آنے کے بعد عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان نے مفت پروازوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سفر کیا اور قطری حکومت کے مہمان کے طور پر ایک لگژری ہوٹل میں قیام کیا جو انہوں نے بعد میں مناسب طریقے سے ظاہر نہیں کیا۔
یورپی رکن پارلیمان ماریہ ایرینا کا استعفیٰ پارلیمان کی نائب صدر ایوا کیلی کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے جب پولیس نے ریڈ کے دوران ایوا کیلی کے گھر سے 16 لاکھ ڈالر کی رقم برآمد کی جو مبینہ طور پور قطر کا اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے رشوت کے طور پر دی گئی تھی۔
ماریہ ایرینا نے بیان میں کہا کہ ’میں واضح طور پر اعلان کرتی ہوں کہ اس معاملے میں کسی طور پر ملوث نہیں ہوں اور سچائی سامنے آنے تک اپنے عہدے سے دستبردار ہو رہی ہوں۔‘
’بیلجیئم کے حکام نے مجھے حاصل پارلیمانی استثنیٰ ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، نہ ہی میرے گھر یا دفتر کی تلاشی لی گئی اور نہ ہی عدالت نے مجھ سے کسی قسم کی پوچھ گچھ کی ہے۔‘
تاہم رکن پارلیمان ماریہ ایرینا نے تسلیم کیا کہ انتظامی قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس کا ذمہ دار انہوں نے اپنے اسسٹنٹ کو ٹھہرایا ہے۔
بدعنوانی ثابت ہونے کی صورت میں ماریہ ایرینا کو 10 ہزار 140 یورو جرمانے کے طور پر ادا کرنا پڑیں گے یا پھر یورپی پارلیمان میں ایک سال تک عہدہ رکھنے پر پابندی ہو گی۔
یورپی پارلیمان کی نائب صدر ایوا کیلی اور پارلیمانی معاون کے طور پر کام کرنے والے ان کے شوہر اور دیگر افراد پر بدعنوانی کے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔
دو اراکین پارلیمان مارک ترابیلا اور آنڈریا کوزولینا کے حوالے سے بھی بیلجیئم کے حکام نے درخواست کی ہے کہ انہیں حاصل استثنٰی ختم کیا جائے۔
جمعرات کو یورپی پارلیمان کی صدر روبرٹا میٹسولا نے اراکین کے لیے قوانین سخت کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی گروپ سے ہونے والی ملاقاتوں کو سرکاری طور پر ظاہر کرنا پڑے گا۔
اس کے علاوہ کچھ عرصے کے لیے اراکین پارلیمان لابی فرمز کے ساتھ کام نہیں کر سکیں گے اور تحائف اور دوروں کے حوالے سے بھی قوانین سخت کیے گئے ہیں۔