گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کی جانب سے مقررہ 48 گھنٹوں کے اندر صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی ازخود تحلیل ہو گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور صوبائی کابینہ اپنے عہدوں پر برقرار نہیں رہے تاہم نگراں وزیراعلٰی کے تقرر تک پرویز الٰہی قائم مقام وزیراعلٰی کے طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب اسمبلی کی تحلیل: صوبے میں نگران حکومت کیسے قائم ہو گی؟Node ID: 733981
تاہم جمعے کو گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں وزیراعلٰی کے نام پر اتفاق رائے کے لیے قائم مقام وزیراعلٰی اور قائد حزب اختلاف کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
مراسلے کے مطابق ’پنجاب اسمبلی اور صوبائی کابینہ 14 جنوری سے تحلیل ہو گئی ہیں، نگراں وزیراعلٰی کا انتخاب سبکدوش ہونے والے وزیراعلٰی اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوگا۔‘
گورنر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’نگراں وزیراعلٰی کا نام تین روز یعنی 17 جنوری کی رات 10 بجے تک بھجوا دیا جائے۔‘
’نگراں وزیراعلٰی کے تقرر اور ان کے نام پر غور کے حوالے سے ہم تینوں کی ملاقات کا اہتمام بھی کیا جا سکتا ہے۔‘
وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے جمعرات کے روز عمران خان سے ملاقات کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے۔
جمعرات کو ہی یہ سمری گورنر ہاؤس پہنچ گئی تھی جس کی تصدیق گورنر محمد بلیغ الرحمان نے بھی اپنی ٹویٹ میں کر دی تھی۔
بعد ازاں وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے اپنی ٹویٹ میں گورنر ہاؤس کی جانب سے سمری کی وصولی کی کاپی شیئر کی۔
اس کاپی پر جمعرات کی رات 10 بج کر 10 منٹ کا وقت درج تھا، اس کے مطابق 48 گھنٹوں بعد سنیچر کی رات 10 بج کر 10 منٹ پر ازخود تحلیل ہوگئی ہے۔
گورنر پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط نہیں کیے
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے سنیچر کی رات 9:45 پر ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا۔‘
’ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں کیونکہ آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔‘
میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا۔ ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں کیونکہ آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) January 14, 2023