Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخ کے آئینے میں ۔۔۔۔

تہمتیں اور الزامات فقط سیاستدانوں کا مقدر کیوں،تاریخ کو ہم جتنا مرضی مسخ کرتے رہیں لیکن یہ خود کو درست کر کے رہتی ہے
- - - - -  - - - -
محمد مبشر انوار
- - - - - - - -  -
میری پچھلی تحریر ’’پاؤ گوشت‘‘ کے جواب میں ریاض محمود چوہدری اور چند دیگر دوستوں نے چند سوالات اٹھائے،جس کا جواب میرے نزدیک پاکستانی عوام تک پہنچنا اشد ضروری ہے تا کہ تاریخ میں کی گئی دھاندلی کا کچھ مداوا ہو سکے۔ بنیادی طور پر یہ سوالات ذوالفقار علی بھٹو ،شیخ مجیب الرحمن اور اندرا گاندھی کے کردار اور ان کی غیر طبعی اموات سے متعلق ہے ،نہ صرف ان کرداروں بلکہ ان کی اولادوں کی اموات کے حوالے سے بھی ہے کہ کیسے تینوں خاندان غیر طبعی موت سے ہمکنار ہوئے ۔ موجودہ پاکستان میں بھٹو مخالفین کی معتد بہ اکثریت کا یہ دعویٰ اب ایک متھ کی شکل اختیار کر چکا ہے کہ بھٹو خاندان کو سقوط ڈھاکا میں منفی کردار ادا کرنے پر اللہ کی طرف سے سزا ملی ہے جبکہ سقوط ڈھاکا میں ملوث دیگر کردار بھی اس مکافات عمل یا اللہ کی لاٹھی سے مستثنیٰ نہیں رہے۔ تاریخ کے آئینے میں دیکھتا ہوں تو حیرت ہوتی ہے کہ کیا واقعی سزا صرف ان ’’سیاسی خاندانوں‘‘کا نصیب تھی؟ سیاسی شعور کے حوالے سے بنگالی مسلمان اپنا خاص مقام رکھتے ہیں، اسی لئے مسلم لیگ کا قیام بنگال میں ہوا،تحریک پاکستان میں قربانیاں بنگالیوں نے دیں جبکہ مغربی پاکستان کے جاگیر دار،وڈیرے بوقت ضرورت اور یقین دہانیوں کے بعد تحریک پاکستان کا حصہ بنے۔
پاکستان کا پہلا وزیر اعظم بنگالی،جس کو راولپنڈی میں جلسہ عام میں قتل کیا گیا،حسین شہید سہروردی اور آئی آئی چندریگر کے ساتھ کیاکیا گیا،کس سلوک کے مستحق ٹھہرے،اس کی وجہ فقط اتنی رہی کہ چونکہ کسی بنگالی کا مغربی پاکستان میں کوئی حلقہ انتخاب نہیں تھااور نہ ہی مغربی پاکستان کا حکمران ٹولہ انہیں کوئی خاص حیثیت دینے کے لئے تیار تھا ۔ مغربی پاکستان کے مغرور حکمران،مشرقی پاکستان میں آنے والے آئے روز سیلابوں سے نالاں،مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کو نفرت سے دیکھتے ،انہیں پاکستان پر بوجھ سمجھتے ،ان کے لئے لگائے گئے امدادی کیمپوں پر چیں بہ چبیں ہوتے اور بنگالیوں کی قربت سے انہیں بدبو کے بھبھکے محسوس ہوتے۔ یہ ’’خصوصی سلوک‘‘ بھی بنگالی برداشت کرتے رہے، نوبت یہاں تک پہنچی کہ انہیں شرکت اقتدار سے محرومی کا شدت سے احساس دلایا جانے لگا،ان کی کاوشوں ،محنتوں اور خلوص کو ٹھکرایا جانے لگا۔ مغربی پاکستان کی اجارہ داری قائم رکھنے کی غرض سے ’’پیریٹی ‘‘ کا غیر منطقی جمہوری اصول متعارف کروایا گیا، ون یونٹ جیسی اصطلاحیں رائج کی گئیں ،جس نے یکجہتی کی بجائے احساس محرومی کو تقویت بخشی۔ ان حالات سے مجبور ہو کر شیخ مجیب الرحمن 1970ء کے انتخابات میں،ہندوستان کی آشیر بادسے اپنے معروف 6 نکات کے ساتھ انتخابی اکھاڑے میں ایسے اترا کہ مغربی پاکستان کا کوئی امیدوار مشرقی پاکستان میں انتخاب کے لئے میسر نہ تھا۔ مشرقی پاکستان کی162نشستوں میں 160نشستیں عوامی لیگ بآسانی جیت گئی جبکہ باقی دو نشستوں پر مروتاً دوسرے امیدوار کامیاب ہوئے۔
انتخابی نتائج جنرل آغا محمد خان کے طے کردہ منصوبے سے کلیتاً مختلف نکلے ،جس پر محلاتی سازشوں کا آغاز ہوااور انتقال اقتدار میں تاخیری حربے اختیار کئے گئے۔ اسی دوران حالات دن بدن خراب ہوتے گئے اور مشرقی پاکستان میں رہنے والی افسر شاہی اور فوج کے لئے وہاں قیام کرنا مشکل ترین ہوتا گیا، مکتی باہنی کی آڑ میں ہندوستان بنگالیوں کو مختلف بہانوں سے مزید متنفر کرتا رہا تو دوسری طرف عالمی طاقتوں اور اداروں کو گمراہ کن خبروں کی ترسیل بھی ممکن بناتا رہا۔ بنیادی طور پر ہزار میل کے فاصلے پر موجود دو حصوں کے درمیان یہ ’’فیڈریشن‘‘ بذات خود غیر قدرتی تھی تو دوسری طرف تحریک پاکستان کے دوران برصغیر میں مسلم ریاست کی جگہ مسلم ریاستوں کے قیام سے متعلق واضح کہا گیا تھا کہ بر صغیر میں ایک سے زیادہ مسلم ریاستوں کا قیام ممکن ہے،یہ الگ بات کہ برصغیر کے اندر سے مزید مسلم ریاستوں کا قیام ممکن ہوتا، آزاد ہونے والی نومسلم ریاست ہی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ۔
ہندوستان کی مشرقی پاکستان میں دخل اندازی کا اعتراف تو آج ببانگ دہل ہندوستانی وزیر اعظم کر رہے ہیں لیکن نہ تو اقوام عالم اور نہ ہی اکلوتی عالمی طاقت اس کا کوئی نوٹس لینے کے لئے تیار ہے لیکن قصور نکلتا ہے تو بھٹو کاکہ اس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پولینڈ کی پیش کی گئی جنگ بندی قرارداد کو پھاڑ کر سقوط ڈھاکا پر مہر تصدیق ثبت کی۔ بالفرض اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ بھٹو کایہ جرم تھا اور نہ صرف اسے بلکہ اس کے سارے خاندان کے علاوہ سقوط ڈھاکا میں ملوث دیگر کرداروں کو بھی اس جرم کی سزا کے طور پر غیر طبعی موت سے ہمکنار ہونا پڑا تو حضور مجھے یہ کہنے دیں کہ یہ متھ جو بھٹو مخالفین نے بنا رکھی ہے بعینہ وہی ہے جو ’’ادھر ہم اُدھر تم‘‘ جیسی ہے۔
بیج کو تناور درخت بننے کے دوران ،پلوں کے نیچے سے کتنا پانی گزرا،اس کا ذکر کرتے ہوئے ’’پر‘‘ جلتے ہیں،جان سولی پر ٹنگی دکھائی دیتی ہے۔ حقائق کیا رہے اور سقوط ڈھاکا میں ملوث سیاسی خانوادوں کی غیر طبعی موت کیونکر ہوئی،ایک طویل بحث درکار ہے اور یہ بحث سقوط ڈھاکا کے بعد سے مسلسل جاری ہے لیکن کوئی بھی فریق ہار ماننے کو تیار نہیں۔ سقوط ڈھاکا کے سیاسی کرداروں کے غیر طبعی موت کو ہمیشہ محرکات اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا،1975ء میں شیخ مجیب الرحمن کے خلاف بغاوت کرنے والا ایک جنرل تھا،جس کی وجہ شیخ مجیب کا اپنے ایجنڈے سے انحراف اور وہ فوجی ذہن اور تربیت تھی جو اس وقت پاکستانی فوج کا خاصہ تھی۔ بھٹو کا عدالتی قتل 1979ء میں جنرل ضیاء کی ہوس اقتدار کے ساتھ ساتھ غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈے کی تکمیل تھی کہ وہ ناقابل تسخیر دفاع پاکستان کے معمار کو عبرتناک مثال بنانا چاہتے تھے۔
جنرل ضیاء کے لئے ایٹم بم کی تکمیل فقط اس وجہ سے ہوئی کہ روس افغانستان میں داخل ہو چکا تھا اور جنرل ضیاء کے لئے کیمونسٹ چورن بیچنا آسان تھا وگرنہ یہ کیسے ممکن تھا کہ امریکی پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام سے صرف نظر کر لیتے۔ اگر بھٹو سقوط ڈھاکا میں اتنا ہی گنہگار تھا، جتنا مخالفین اسے پیش کرتے ہیں تو حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام لانے پر اسے کیا امر مانع تھا کہ جس میں قصور پاکستان کے جرنیلوں کا تھا؟ہندوستان میں اندرا گاندھی قتل کے محرکات گوردوارہ بابا صاحب کی بے حرمتی تھی مگر اس کو بھی سقوط ڈھاکا کے پس منظر میں پیش کیا جاتا ہے حالانکہ اندرا گاندھی کے آپریشن گولڈن ٹیمپل کا راز بھی طشت ازبام ہو چکاہے ۔ موضوع اتنا طویل ہے کہ اس پر ابھی اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن اپنی گزارشات کو سمیٹتے ہوئے یہ ضرور کہوں گا کہ اکثر دوست یہ بھی کہتے ہیں کہ سقوط ڈھاکا کے تابوت میں بھٹو آخری کیل تھا،کبھی کسی نے یہ تردد نہیں کیا کہ سقوط ڈھاکا کا تابوت تیار کرنے والوں کی اموات پر تحقیق تو کرے کہ جنرل ایوب خان اور جنرل یحییٰ خان کیسے اس دنیا سے رخصت ہوئے،آخر وہ بھی سقوط ڈھاکا کے مرکزی کرداروں میں رہے۔ تابوت تیار کرنے میں ان کا بھی اہم کردار رہا۔
ان ہستیوں کو تو پورے عزت و افتخار اور پرچم پاکستان میں لپیٹ کر دفن کیا گیا،کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی کہ ’’پر ‘‘جلتے ہیں،تہمتیں اور الزامات فقط سیاستدانوں کا مقدر کیوں،تاریخ کو ہم جتنا مرضی مسخ کرتے رہیں لیکن یہ خود کو درست کر کے رہتی ہے۔

شیئر: