Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا تحریک انصاف کے مظاہروں میں کارکنان کی شرکت کم ہو رہی ہے؟

لاہور مظاہرے میں شریک افراد یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ شرکا کی تعداد کم ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف نے منگل کے روز لاہور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔
اس مظاہرے کی کال چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک روز قبل دی تھی۔ دوپہر ایک بجے کے قریب لوئر مال کے علاقے میں واقع الیکشن کمیشن کی عمارت کے سامنے تحریک انصاف کے کارکن پہنچنا شروع ہوئے۔ اس علاقے میں ضلع کچہری اور ایوان عدل کمپلیکس بھی ہیں۔ تحریک انصاف وکلا ونگ کے کارکن بھی کالی وردیوں میں احتجاج میں شریک تھے۔
پولیس کی بھاری نفری کمیشن کے دروازے پر تعینات کی گئی تھی جب کہ ایم اے او کالج سے پی ایم جی چوک تک سٹرک کو ٹریفک پولیس نے عام گاڑیوں کے لیے بند کر رکھا تھا۔
آدھ گھنٹہ احتجاج کے بعد شرکا کمیشن کے گیٹ سے ریلی کی شکل میں ہی ایم جی چوک پہنچے۔ تحریک انصاف کے کارکنان سینکڑوں کی تعداد میں تھے۔ رہنماؤں میں اعظم سواتی، میاں اسلم اقبال، مراد راس، یاسمین راشد اور مسرت جمشید چیمہ ہی اس احتجاجی مظاہرے میں نظر آئے۔
پولیس کے مطابق مظاہرے میں 700 سے 900 افراد شریک تھے۔ دیگر ایجنسیوں کی طرف سے بھی مظاہرین کی یہی تعداد بتائی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کا لانگ مارچ ختم ہونے کے بعد یہ دوسری کال تھی جو عمران خان نے احتجاج کے لیے دی تھی۔ اس سے پہلے جب گورنر پنجاب نے سابق وزیر اعلٰی پرویز الٰہی کو برطرف کیا تو ملک بھر میں مظاہروں کی کال دی تھی۔ گورنر ہاؤس کے باہر مظاہرے میں سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق چند سو افراد ہی جمع ہو سکے تھے۔
اس مظاہرے سے عمران خان نے خود خطاب بھی کیا تھا۔
لاہور میں منگل کے روز مظاہرے میں شریک افراد البتہ یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ یہ تعداد کم ہے۔ مظاہرے میں شریک ایک کارکن افشاں ملک کے مطابق ’بہت بڑی تعداد میں لوگ نکلے ہیں خان صاحب نے کال دی ہوئی تھی یہ چوک چھوٹا ہے اور لوگ پھیلے ہوئے ہیں اس وجہ سے کیمرے میں اس طرح سے نہیں آرہے۔ ویسے بھی خان صاحب اگر خود ہوں تو ظاہر سی بات ہے لوگ زیادہ نکلتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور عمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز سمیت لیڈرشپ اس مظاہرے میں شریک نہیں تھی۔
مظاہرے میں شریک ایک کارکن مدثر اقبال کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے علاوہ کوئی اور سیاسی جماعت اتنے لوگ بھی ایک دن کے نوٹس پر نہیں نکال سکتی۔‘
تحریک انصاف نے اس مظاہرے کا اعلان پنجاب میں الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دیے گئے ناموں میں سے محسن نقوی کا نام نگران وزیر اعلٰی کے لیے منتخب کرنے پر کر رکھا تھا۔
احتجاج کے شرکا نے نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کے خلاف نعرے لگائے اور ان کو قبول کرنے سے انکار کرنے کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ ابھی آغاز ہے۔ ہم اب بھرپور طریقے سے سڑکوں پر اس ناانصافی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ تحریک انصاف نے گھر گھر مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے۔‘
لیڈرشپ اور شرکا کی کمی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کال پورے ملک کے لیے نہیں تھی بلکہ صرف لاہور کے لوگوں کے لیے تھی۔ جس بھر پور طریقے سے لوگ شریک ہوئے اور جو جذبہ لوگوں میں دیکھا گیا ہے۔ آپ اس کی بات کریں ۔ یہ تمام لوگ خود اپنے آپ یہاں پہنچے ہیں تنظیمی طور پر لوگوں کا یہاں نہیں لایا گیا۔‘

شیئر: