Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس نے شام کے جہادی کیمپ سے 15 خواتین اور 32 بچے بلا لیے

داعش کے جنگجوؤں کے اہل خانہ کیمپوں میں مقیم ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فرانس نے شمال مشرقی شام میں جہادی کیمپوں سے 15 خواتین اور 32 بچوں کو وطن واپس بلا لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نابالغ بچوں کو متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں ان کی طبی اور سماجی نگرانی کی جائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بالغ افراد کو عدالتی حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ دہائی کے دوران یورپ سے ہزاروں شدت پسندوں نے شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجو بننے کے لیے شام کا رخ کیا تھا۔ یہ جنگجو اپنے خاندانوں کے ہمراہ خود ساختہ ’خلافت‘ میں رہ رہے تھے۔ یہ خلافت عراق اور شام میں زیر قبضہ علاقے میں قائم تھی۔
2019 میں خلافت کے خاتمے کے بعد سے مارے یا ہلاک کیے گئے جنگجوؤں کے اہل خانہ کی واپسی یورپی ممالک کے لیے ایک مشکل مسئلہ رہا ہے۔
15 خواتین اور 32 بچوں کی واپسی کا اعلان منگل کو ہوا جو انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے دباؤ کی وجہ سے ہوا۔ یہ فرانس کی تیسرے بڑے پیمانے پر خواتین اور بچوں کی واپسی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں 15 خواتین اور 40 بچے فرانس منتقل ہوئے تھے اور جولائی میں 16 مائیں اور 35 کم عمر بچوں کی واپسی ہوئی تھیں۔
منگل کو جن خواتین اور بچوں کی واپسی کا اعلان ہوا وہ شمال مشرقی شام کے روج کیمپ میں مقیم تھے۔ یہ عراق اور ترکی کی سرحد سے 15 کلومیٹر (نو میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
فرانسیسی حکام نے شمال مشرقی شام میں مقامی انتظامیہ کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جس کی وجہ سے یہ آپریشن ممکن ہوا۔
واپسی کا حالیہ آپریشن اس کے فوراً بعد ہوا جب اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسداد تشدد نے شمال مشرقی شام کے کیمپوں سے فرانسیسی شہریوں کی وطن واپسی میں ناکامی پر فرانس پر تنقید کی تھی۔

شیئر: