پاکستان کی وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمول سے ہٹ کر تین دن پہلے ہی 35 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ خود وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتا دی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت اور ذخیرہ اندوزی سے بچنے کے لیے فوری طور پر نئی قیمتوں کا اطلاق کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں مہینے میں دو بار یعنی یکم اور 15 تاریخ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اتوار کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 29 جنوری کی صبح یعنی معمول سے تین دن قبل نئی قیمتوں کا اعلان کرکے فوری اطلاق کا حکم بھی جاری کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافہ، کون کون سی اشیا مہنگی ہو جائیں گی؟Node ID: 737926
-
پیٹرول مہنگا ہونے کا خدشہ: پاکستانی انوکھے حل تلاش کرنے لگےNode ID: 738441
-
حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلانNode ID: 738636
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قبل از وقت اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت نہیں، قیمتیں بڑھنے کی افواہوں کے باعث مصنوعی قلت ذخیرہ اندوزی کے ذریعے پیدا کی گئی۔‘
’افواہیں تھیں کہ 80 روپے فی لیٹر اضافہ ہو گا جس کو ختم کرنے کے لیے وزیراعظم کے مشورے سے فیصلہ کیا کہ فوری طور پر 35 روپے اضافے کا اعلان کیا جائے۔‘
اس صورت حال پر اردو نیوز سے گفتگو میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ’اگر قیمتوں میں اضافے کی خبروں کے باعث ذخیرہ اندوزی ہو رہی تھی تو حکومت کو انتظامی طور پر اسے ٹھیک کرنا چاہیے تھا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے تھی۔ تین دن پہلے قیمتیں بڑھانا ذخیرہ اندوزوں کو نوازنے کے مترادف ہے جس سے نقصان غریب عوام کا ہوا ہے جو اس مہنگائی میں پس گئے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ڈالر کی قیمت اوپر جانے اور عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور جانے کا مزید اثر بھی شامل کرکے آنے والے دنوں میں قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ ’موجودہ حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوگئی ہے۔ روپے کی قیمت اگر مارکیٹ کے حساب سے گر رہی تھی تو اسے روکنے کا نقصان یہ ہوا کہ اس وقت ڈالر کی اصل قیمت 230 یا 235 روپے ہے لیکن انہوں نے اس کو 225 پر روکے کر رکھا جس کا ردعمل آیا اور ڈالر 264 تک چلا گیا۔ اس سے حکومت کو تو شاید کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ان کا مقصد ہی کچھ اور ہے لیکن عوام کو اس کا نقصان ہوا ہے۔‘
خیال رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں بھی پیٹرول پمپ مالکان کی جانب سے دو مرتبہ پیٹرول بحران پیدا کیا گیا تھا۔ جس کے باعث وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر سے استعفیٰ طلب کر لیا تھا۔
2020 میں جب کورونا کے باعث پیٹرول کی کپھت میں کمی ہوئی تو سستا پیٹرول مارکیٹ سے غائب ہو گیا تھا۔ اس وقت بھی اوگرا کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ مسئلہ پیٹرول کی قلت یا کمی کا نہیں ہے بلکہ قیمتوں میں اضافے کا ہے۔ اگر آج حکومت قیمتوں میں اضافہ کر دے تو تمام پیٹرول پمپس پر پیٹرول ملنا شروع ہو جائے گا۔
